شیرگدھااورلومڑی

   

پیارے دوستو! ایک مرتبہ ایک شیر بیمار ہوگیا۔شیر کی تیمار داری، ایک گدھا کررہا تھا۔ شیر کی مزاج پرسی کیلئے جنگل کے جانور باری باری آرہے تھے۔ اتفاق کی بات ہے کہ بیماری کا سلسلہ لمبا ہوگیا۔ گدھا روزانہ شیر کو اطلاع کرتا کہ سرکار ! آج آپ کی مزاج پرسی کیلئے فلاں جانور آیا، آج فلاں جانور آیا… اسی دوران خرگوش میاں بھی اپنے بادشاہ شیر کی مزاج پرسی کیلئے پہنچے۔ گفتگو کے دوران گدھے نے شیر کے سامنے لومڑی کی شکایت کردی کہ ’’سرکار ! آپ کی مزاج پرسی کیلئے اب تک لومڑی نہیں آئی…! وہاں موجود خرگوش میاں نے یہ بات سن لی اور وہاں سے دوڑے دوڑے لومڑی کے پاس پہنچے اور ہمدردی کے طور پر اُن سے کہنے لگے : آپ کو بادشاہ کی مزاج پرسی کرنی چاہئے تھی اور وہاں آپ کا ذکر بھی ہورہا تھا۔ دو چار دن کے بعد لومڑی، شیر کی مزاج پرسی کیلئے آخرکار پہنچ ہی گئی۔ لومڑی کو دیکھتے ہی شیر دہاڑنے لگا اور ڈانٹ کر کہا: ’’ہم کتنے دنوں سے یہاں بیمار ہیں، تجھے آج فرصت ملی ، ہماری مزاج پرسی کی؟ ‘‘لومڑی نے ڈرتے ڈرتے کہا: بادشاہ سلامت! دراصل دیر اس لئے ہوئی کہ مَیں آپ کیلئے ایک بہترین دوائی ڈھونڈ رہی تھی۔ ایک حکیم سے دوسرے حکیم تک جانے آنے میں کافی وقت لگ گیا، لیکن اب مَیں آپ کی دوا لے آئی ہوں!! شیر خوش ہوگیا اور جلدی سے پوچھا : ’’کہاں ہے وہ دوائی؟ لومڑی نے فوراً کہا: ’’دراصل بادشاہ سلامت ! گدھے کی پنڈلی میں آپ کی دوا ئی چھپی ہوئی ہے۔‘‘ یہ سنتے ہی شیر نے اچانک گدھے کی پنڈلی پر جھپٹا مارا اور اس کی ٹانگ توڑ کر کھانا شروع کردیا۔ اس دوران لومڑی وہاں سے آہستہ سے کھسک گئی اور ایک درخت کے نیچے کھڑی ہوگئی۔ تھوڑی دیر میں گدھا وہاں سے اپنی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ لنگڑتا ہوا آہستہ آہستہ جارہا تھا تو لومڑی نے آواز دی: ’’ائے لال موزے والے! سن جو شخص دوسروں کیلئے گڑھا کھودتا ہے ، وہ خود اُس میں گرجاتا ہے!!‘‘