شیشہ و تیشہ

   

نسیم ٹیکمگڑھی
زمانے سے آگے …!
آگے نکل گئیں ہیں زمانے سے عورتیں
کب تک رہیں گی مرد سے ایسے وہ ہارکر
برقع پہن کے مرد ہی نکلا کریں گے اب
آزاد عورتیں ہوئیں کپڑے اُتارکر
…………………………
شادابؔ بے دھڑک مدراسی
غزل ِ بے دھڑک
محفوظ میوزیم میں بھی ورثے نہیں رہے
ہیں صرف تاج ، تاج کے ہیرے نہیں رہے
فٹ پاتھ کے بھی لوگ اب اچھے نہیں رہے
جب نیند سے ہیں جاگے تو کپڑے نہیں رہے
سنسر شدہ وہ نہیں ہیں موبائیل دور کی
مت روکو ٹوکو اُن کو وہ بچے نہیں رہے
ہیں اصطبل میں عمر کے اک ٹٹو ناتواں
دریا میں دوڑتے تھے سو گھوڑے نہیں رہے
کرڈالا مایا جال نے اُس کو امیر شہر
آج اُس کے گھر میں مکڑی کے جالے نہیں رہے
تکئے تلے چھپاکے جو پڑھتے تھے میرے شعر
وہ معشوق اور اُن کے وہ تکئے نہیں رہے
کھاجاتے تھے شادابؔ چباکر کبھی مینڈھے
اب اس چکن چبانے کو جبڑے نہیں رہے
…………………………
نام …!
٭ ایک عورت نے ایک دن اپنے شوہر کا موبائل چیک کیا، نام اسطرح سیو (محفوظ ) کئے ہوئے تھے …:
آنکھوں کا علاج …!
ہونٹوں کا علاج …!
دل کا علاج …!
بیوی نے نہایت غصّے میں اپنا نمبر ڈائل کیا…!!!
تواسکرین پر آیا
لا علاج…!
محمد مجاہد علی ۔ سنتوش نگر
………………………
پگلی کہیں کی …!
میں نے دروازہ کھولا تو
اس کی آنکھوں میں آنسو چہرے پہ ہنسی تھی
سانسوں میں آہیں دل میں بے بسی تھی
پگلی نے یہ نہیں بتایا کہ
اس کی انگلی دروازے میں پھنسی تھی
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
لیڈری زبان
٭ ایک لیڈر نے ڈاکٹر سے خواہش ظاہر کی میری رپورٹ ایسی زبان میں سمجھاؤ کہ میں آسانی سے سمجھ سکوں ۔
ڈاکٹر نے یہ سنکر لیڈری زبان میں کچھ یوں کہا آپ کا بلڈ پریشر گھوٹالے کی طرح بڑھ رہا ہے ، پھیپھڑے جھوٹی تسلیاں دینے لگے ہیں اور دل اپوزیشن کے اعتراضات پر استعفی دینے والا ہے !!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
نہیں محترمہ …!
٭ ایک خاتون نے فقیر کو پچاس پیسے کا سکہ دیتے ہوئے کہا … ’’یہ لو میری صحت کے لئے دُعا کرو…!‘‘
فقیر نے محترمہ کا چہرہ دیکھنے کے بعد جواب دیا ’’نہیں محترمہ ! آپ کے چہرے کی زردی سے پتہ چلتا ہے کہ پچاس پیسے کی دُعا آپ کیلئے کافی نہیں ہے …!!‘‘
رضیہ بیگم ۔ گنج کالونی ، گلبرگہ
………………………
ضبطِ نفس …!
٭ شادی ہوتے ہی میاں بیوی نے آپس میں طئے کیا کہ وہ زندگی بھر آپس میں نہیں لڑیں گے ، آپس میں ہنس ہنس کر بات کریں گے اور ایک دوسرے کے خلاف شکایت کا ایک لفظ لائے بغیر آئیڈیل زندگی گذاریں گے ۔ تین سال اکٹھے زندگی گزارنے کے بعد دونوں مرگی کا شکار ہوکر مرگئے ۔
ٖڈاکٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حد سے زیادہ ضبطِ نفس ان کی موت کا سبب بنا ۔
نظیر سہروردی۔ حیدرآباد
…………………………
جراثیم کی چیخیں
٭ سائنس دان نے ننھے بچے سے سوال کیا ’’ بتاؤ ، جب پانی اُبلتا ہے تو عجیب سی آوازیں کیوں آتی ہیں ؟‘‘۔
بچہ سوچ کر بولا ’’ دراصل یہ اُن جراثیم کی چیخیں ہوتی ہیں ، جو پانی ابلنے سے مررہے ہوتے ہیں‘‘ ۔
شیخ عبدالقادر ۔ رائچور
…………………………