شیشہ و تیشہ

   

فرید سحرؔ
ہر گھر کی کہانی …!!
یہ تو ہر گھر کی کہانی ہے میاں
تُم سمجھتے ہو تُمہاری ہے میاں
میں توسمجھا تھا بڑے کی ہے میاں
یہ تو چھوٹے کی نہاری ہے میاں
اب سُنانے والا ہوں جو میں تُمہیں
وہ غزل کافی پُرانی ہے میاں
ٹیکس گھر کا ہے بہت ہی کم مرے
گھر مرا چھوٹا سفالی ہے میاں
دیش کو اچھا بہت کہتا ہوں میں
اس کی جو عزت بڑھانی ہے میاں
سُن کے میرے شعرکہتے ہیں یہ سب
شاعری تیری نرالی ہے میاں
دوستوں کو وقت دے سکتا نہیں
سخت جو میری زنانی ہے میاں
میں کسی سے قرض لیتا ہی نہیں
زندگی میری مثالی ہے میاں
باپ نے بیٹی کی شادی کے لئے
اپنی کوٹھی کو بکادی ہے میاں
مُجھ سے جاہل کو کیا ہے سُرخرو
یہ مرے رب کی خُدائی ہے میاں
ڈوبنے کا ڈر نہیں مُجھ کو سحرؔ
میں نے چٹھی جو اُٹھالی ہے میاں
…………………………
کمزور دل !!
٭ ایک سیاح کی کار کی زد میں ایک کُتا آگیا اور چند لمحوں میں دم توڑ گیا ۔ سیاح کو بہت افسوس ہوا اتنے میں ایک عورت آنکھوں میں آنسو لئے اس کی طرف بڑھی اور بولی یہ میرے شوہر کا کتا تھا میرے شوہر اسے بہت چاہتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اتنا اچھا شکاری کتا دور دور تک نہیں ملے گا ۔ سیاح نے کہا مجھے بہت دکھ ہوا ہے ۔ محترمہ آپ کے شوہر کہاں ہیں ؟ میرا خیال ہے مجھے خود ہی ان سے مل کر انہیں کتے کی موت کی خبر دینا چاہئے ۔ عورت نے کہا ’’وہ اُدھر گلی میں لکڑیاں چیر رہے ہیں مگر میں نہیں چاہتی کہ آپ اچانک یہ خبر سُناکر ان کے دل کو دھچکا پہنچائیں۔ ان کا دل ویسے ہی کمزور ہے اس لئے آپ ایک دم کتے کا ذکر نہ کریں بلکہ پہلے یہ بتائیں کہ میں چل بسی ہوں!‘‘ ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
نہیں ملے گی !؟
ایک ملازم اپنے باس سے : مجھے بیوی کا ہاتھ بٹانا ہے چھٹی چاہئے ۔
باس : نہیں ملے گی !
ملازم : شکریہ ! جانتا تھا مصیبت کے وقت آپ ہی میری مدد کریں گے !۔
………………………
حیرت ہے !!
پروفیسر طالب علم سے : آج پہلی بار تم کلاس میں باتیں کررہے ہو ! تم تو ہمیشہ کلاس میں سر جھکاکر میرا لکچر سنا کرتے تھے ؟
طالب علم : سر آج میرا SMS پیاکیج ختم ہوگیا ہے !
اکمل نواب خیردی ۔ گلبرگہ
…………………………
گھبرانے کی کوئی بات نہیں
مریضہ اپنے ڈاکٹر سے : ’’ڈاکٹر صاحب ! آپ نے مجھے ڈائٹنگ کا جو پروگرام دیا ہے وہ کافی سخت ہے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے میں غصیلی اور چڑچڑی ہوتی جا رہی ہوں۔ کل میرا اپنے میاں سے جھگڑا ہو گیا۔ اور میں نے ان کا کان کاٹ کھایا ‘‘۔
ڈاکٹر : ’’گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ محترمہ ‘‘ ڈاکٹر نے اطمینان سے کہا۔
’’ایک کان میں سو حرارے ہوتے ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
صرف ایک بار …!
بیوی (جس کا رنگ سیاہ تھا ) شوہر سے کہتی ہے : کھڑکی پر پردے لگوادیں ، کہیں پڑوسن کا میاں مجھے دیکھ نہ لے …؟
خاوند : صرف ایک بار دیکھ لینے دو ، وہ خود ہی پردے کا بندوبست کروادے گا …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
دیکھو …!
باپ نے بیٹے کو تھپڑ مارکر کہا : دیکھو…! سامنے گھر والو ں کی لڑکی کلاس میں اول آئی ہے …!
بیٹا بولا : اور کتنا دیکھوں ، اسے دیکھ دیکھ کر تو میں فیل ہوگیا ہوں …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………