شیشہ و تیشہ

   

طالب خوندمیری
اِتنا ہُنر!!
یار سے اپنے یہ پوچھا میں نے ازراہِ مذاق!
تیری گھر والی سُنا ہے ماہر پکوان ہے!
ہنس کے وہ بولا بھلا اِتنا ہُنر اُس میں کہاں
جِس کو کہتے ہیں کِچن وہ بھی مرا میدان ہے
………………………
شبنمؔؔ کارواری
قلمکار!!
موت ہے میری سزا تو میرے قاتل سُن لے
کام مشکل تیرا آسان یہ کر جاؤں گا
میں قلمکار ہوں سر میرا قلم مت کرنا
‘‘ میرے ہاتھوں سے قلم چھین لو مرجاؤں گا
……………………………
کریٹیکل جگتیالی
ھزل…!
بڈن بی لپسٹک لگانے لگے ہیں
سبھی بڈھے ، سیٹی بجانے لگے ہیں
اُدھر دیکھو نانی بھی پوڈر لگاکو
حویلی پرانی سجانے لگے ہیں
وہ بن دعوتی جاکو بریانی کھاریں
بغیر جالی لٹو گھمانے لگے ہیں
میرے سارے سالے پہلوان بن گئے
مجھے خوابوں میں بھی ڈرانے لگے ہیں
وہ ستر کے ہوگئے ہوا سب نکل گئی
مگر ڈھول پُھٹا بجانے لگے ہیں
اُنوں کارپوریٹر بلدیہ کے بنے ہیں
سنا ہے کروڑوں کمانے لگے ہیں
کبھی ماں کی خدمت تو کرتے نہیں پر
وہ بیگم کے پاواں دبانے لگے ہیں
وہ پکچر کو آنے کا جھانسہ دکھا کر
کریٹیکلؔ کو اُلو بنانے لگے ہیں
………………………
شراب پی کر بھی
٭ ایک مغرور شاعر کا تذکرہ ہورہا تھا ۔ احمد راہی نے کہا : دفع کرو یار وہ بھی کوئی بندہ ہے جو شراب پی کر بھی جھوٹ بولتا ہے ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
غلط فہمی !
بیوی شوہر سے : یہ کیا غیرذمہ دارانہ حرکت ہے ؟ کب سے میں تم سے مسلسل باتیں کررہی ہوں ، تم ہو کہ جمائی لئے جارہے ہو ، اب تک تم سات ، آٹھ بار جمائی لے چکے ہو۔
شوہر (بیوی سے ) : تم کو غلط فہمی ہوئی ہے ، میں جمائی نہیں لے رہا تھا بلکہ بات کرنے کی کوشش کررہا تھا ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
اجنبی !!
٭ اک عورت نے دیکھا کہ اک اجنبی عورت نہایت بے باکی اور بے تکلفی کے ساتھ اس کے گھر میں گھس کر اِدھر اُدھر گھوم رہی ہے تو اسے بہت غصہ آیا اور اُس نے اجنبی عورت سے تیکھے لہجے میں کہا ، آپ تواس طرح یہاں گھوم رہی ہیں جیسے اس گھر کی مالک آپ ہی ہوں، اجنبی عورت بولی ۔ بلاشبہ میں ہی مالک ہوں ، میرے مرنے سے کافی دن پہلے میرے شوہر نے یہ گھر میرے نام کردیا تھا !!؟
رشید شوقؔ ۔ بانسواڑہ
…………………………
درد کی دوا
٭ ایک لڑکا ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب کیا آپ کے پاس درد کی دوا ہے ۔
ڈاکٹر نے کہا ، ہاں ہے ۔ مگر پہلے یہ بتاؤ کہ درد کیسا اور کہاں ہورہا ہے ۔
لڑکے نے کہا … درد نہیں ہورہا ہے بلکہ ہونے والا ہے ۔ والد صاحب رزلٹ دیکھنے گئے ہیں اب آتے ہی ہوں گے ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز ، حیدرآباد
…………………………
تھوک بھاؤ
٭ ایک دولت مند عورت کی ایک نئی سہیلی پہلی بار اس کی شان دار کوٹھی میں آئی ۔ دیر تک وہ حیرت سے یہ ماجرا دیکھتی رہی کہ دولت مند عورت کا بچہ نہایت اطمینان کے ساتھ ڈرائنگ روم کے انتہائی قیمتی فرنیچر میں کیلیں ٹھونکے جارہا ہے ۔ جب اس سے نہ رہا گیا تو اس نے دولت مند عورت سے کہا ’’کیا آپ کے بچے کا یہ کھیل آپ کے لئے مہنگا ثابت نہیں ہوگا ؟ ‘‘ ۔
دولت مند سہیلی نے جواب دیا ’’ نہیں ! ہم کیلیں تھوک بھاؤ منگوالیتے ہیں‘‘ ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیو نگر
…………………………