شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
روشن خیالی!
رہا کچھ بھی نہیں باقی وطن میں
مگر اک خستہ حالی رہ گئی ہے
ترستی ہیں نگاہیں روشنی کو
فقط روشن خیالی رہ گئی ہے
…………………………
احمد قاسمی
بکرا
خواب میں جب سے آگیا بکرا
نیند میری اُڑاگیا بکرا
گھانس جتنی تھی کھاگیا بکرا
جیب خالی کراگیا بکرا
ہاتھ سے اُس کے سینگ پکڑے تو
اپنے تیور دکھا گیا بکرا
بیوپاری سے بھاؤ کرتے ہی
ہم پہ غصے میں آگیا بکرا
تیز بھاگا نکل کے سڑکوں پر
سانس میری پُھلا گیا بکرا
احمدؔ قاسمی کو عید کے دن
لال جھنڈی دکھاگیا بکرا
…………………………
ٹھیک ہے… !!
٭ جج نے ملزم سے پوچھا ٹریفک کانسٹیبل کہہ رہا تھا کہ تم نے اس سے طنزیہ گفتگو کی ! ’’ہرگز نہیں جناب عالی ‘‘ ملزم نے جواب دیا۔ دراصل وہ مجھے اس طرح ہدایت دے رہا تھا جیسے میری بیوی دیتی ہے ، حسب عادت بے خیالی میں منہ سے نکل گیا ! ’’ٹھیک ہے میری جان !!‘‘۔
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ نظام آباد
……………………………
معاف کرنا !
٭ 20 سال کے طویل عرصہ کے بعد ایک ہندوستانی نژاد برطانوی کو لندن سے کاروبار کے سلسلے میں اپنے سکریٹری کے ساتھ ہندوستان آنا پڑا ۔ اپنے کام کے ختم پر اُس نے اپنے سکریٹری سے کہا : ’’سنا ہے ہندوستان کافی ترقی کرچکا ہے ۔ چلو دہلی ریلوے اسٹیشن چل کر اُس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ وہاں پہونچ کر وہ ٹرینوں کے ٹائم ٹیبل کا مشاہدہ ہی کررہے تھے کہ اُن کے سامنے ٹرین آگئی ۔ جس پر یہ صاحب خوش ہوکر سکریٹری سے بولے : ’ویری گڈ ! ٹرین ٹھیک 9:30 بجے اپنے وقت پر آگئی ۔ سکریٹری قریب آکر آہستہ کہنے لگی ’’معاف کرنا سر ! یہ کل کی ٹرین ہے !‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
معاف کرنا…!
٭ پارٹی میں دیر سے آنے کی وجہ بتاتے ہوئے ایک دوست نے میزبان دوست سے کہا : ’’معاف کرنا ! ، ایک ضروری کام تھا ، تم تو جانتے ہی ہو کہ میں جو کام بھی کرتا ہوں اس میںاتنا ڈوب جاتا ہوں کہ پھر مجھے ہوش ہی نہیں رہتا‘‘۔
میزبان دوست جو کافی غصہ میں تھا بولا : ’’تو پھر تم کنواں کھودنے کا کام کیوں نہیں کرتے!!‘‘
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
…………………………
ٹھیک ہے !
ماں ( بیٹے سے ) : تم اتنی رات دیر گئے تک کہاں گئے تھے ؟
بیٹا : میں ’’ماں کی ممتا ‘‘ فلم دیکھنے گیا تھا !
ماں : ٹھیک ہے ! اب اندر جاؤ اور ’’باپ کا غصہ دیکھو !‘‘
رضیہ حسین ۔گنج کالونی ، گلبرگہ
…………………………
کیا بات کرتے ہو !
باپ : بیٹا یہ کیسی ماچس (تیلی ) لائے جو ایک بھی نہیں جلتی …؟
بیٹا : کیا بات کررہے ہیں پاپا ، سب کی سب چیک کرکے لایا ہوں …!!
نشرح سلطانہ ۔ سنگاریڈی
…………………………
دستخط !
٭ ایک عورت اپنے شوہر کے کھاتے کا چیک لیکر پہلی بار بینک میں رقم لینے کیلئے گئی تو اسے چیک کے پیچھے دستخط کرنے کو کہا گیا ۔
عورت کی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا لکھنا چاہئے۔ تو بنک کلرک نے اُسے سمجھایا آپ کو اپنا نام لکھنا ہے ویسے ہی جیسے آپ شوہر کو خط لکھتے وقت لکھتی ہیں۔
یہ سنتے ہی عورت نے فوراً چیک کے پیچھے لکھ دیا’’آپ کے چرنوں کی داسی ‘‘
قیوم ۔ کرلوسکر ۔ نظام آباد
…………………………