شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
دردِ دل
دل کی بیماری کے اِک ماہر سے پوچھا میں نے کل
یہ مرض لگتا ہے کیوں کر آدمی کی جان کو
ڈاکٹر صاحب نے فرمایا توقف کے بغیر
’’دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو‘‘
…………………………
کدھر جائیں گے !
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ گھر جائیں گے
گھر میں بیوی نے ستایا تو کدھر جائیں گے
عید کے دن نیا بکرا ہی سمجھ لیں گے اُنہیں
کھال قربانی کی لے کر وہ جدھر جائیں گے
’’رُخِ روشن سے نقاب اپنے اُلٹ دیکھو تم‘‘
جس قدر بکرے ہیں، نظروں سے اُتر جائیں گے
گوشت کتنا ہے فریزر میں، دکھا تو دوں میں
’’پر یہی ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے‘‘
لائے جو یار ہیں اِس بار بہت سے بکرے
اور اگر کچھ نہیں ’’اِک ران‘‘ تو دھر جائیں گے
………………………
کاش اس عید پر …!
کاش اس عید پر میں تیرا بکرا ہوتا
اور کسی نے نہ سہی تُو نے تو مجھے پکڑا ہوتا
تو حنا لگے ہاتھوں سے مجھے گھانس کھلاتی
تھوڑی تھوڑی نہیں ساری اکٹھے کھلاتی
تو مجھے ’میں‘ ’میں‘ کر کے بلاتی
اور شام کو ساتھ گلی میں گھماتی
میرے پاس گاڑی نہ سہی چھکڑا ہوتا
کاش اس عید پر میں تیرا بکرا ہوتا
تو میری صحبت پر ناز کرتی
بلا ججھک مجھے آشنائے راز کرتی
اگر میرا رقیب تجھے چھیڑا کرتا
سینگ مارتا فوراً اُسے ٹکر کرتا
رات کو باہر سردی میں اکڑا ہوتا
کاش اس عید پر میں تیرا بکرا ہوتا
پھر عید پر ذبح ہو جاتا میں
تیری خاطر کٹ مر جاتا میں
تیری محبت نے کچھ اس طرح جکڑا ہوتا
کاش اس عید پر میں تیرا بکرا ہوتا
…………………………
توجہ !
پولیس والا (خاتون سے ) : کیا آپ نے گاڑی چلاتے وقت جوان (پولیس ) کااشارہ نہیں دیکھا ؟
خاتون ( شرماتے ہوئے ) : میں گاڑی چلاتے وقت جوانوں کے اشاروں پر توجہ نہیں دیتی !!
الاف زہرہ جبین ، ببیتا ۔ سعیدآباد
…………………………
فرماں بردار؟
٭ باپ نے اپنے بڑے بیٹے سے کہا ’’بیٹا ایک گلاس پانی لادو، بیٹے نے صاف منع کردیا۔ جس پر چھوٹے بیٹے نے باپ سے کہا ’’بڑا بھائی تو ہے ہی بدتمیز، آپ خود ہی جاکر پی لیجئے، اور ہاں! آتے آتے میرے لئے بھی ایک گلاس پانی لیتے آئیے۔
رمزیہ عنایت خان ۔ بورابنڈہ
…………………………
ہمدردی …!
٭ ایک پروفیسر صاحب بس میں سوار ہوئے تمام سیٹیں بھری ہوئی تھیں ، اس لئے وہ ڈنڈا پکڑ کر کھڑے ہوگئے ۔ اُن کے دوسرے ہاتھ میں بیگ تھا ۔ انھوں نے ڈنڈا چھوڑکر کئی مرتبہ جیب میں سے پیسے نکالنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے ، کیونکہ بس ہچکولے کھارہی تھی ۔ پاس کھڑے ہوئے ایک آدمی نے اخلاقاً کہا ’’معاف کیجئے کیا میں آپ کی کوئی مدد کرسکتا ہوں؟ ‘‘
’’شکریہ !‘‘ پروفیسر صاحب بولے ۔ ’’مہربانی کرکے یہ ڈنڈا پکڑ لیجئے ، میں جیب سے پیسے نکال لوں …!!‘‘۔
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
…………………………
احمقانہ سوال ؟
٭ ایک مقدمے میں جرح کے دوران وکیل صفائی نے گواہ سے پوچھا ۔ ’’کیا تم بتاسکتے ہو کہ تم مقامِ واردات سے کتنے فاصلے پر تھے؟‘‘
گواہ نے جواب دیا ’’جی ہاںجناب ! میں مقام واردات سے تین میٹر ، پندرہ اعشاریہ سات سینٹی میٹر کے فاصلے پر تھا‘‘۔
وکیل نے حیرت سے پوچھا’’لیکن تم نے اس قدر صحیح اندازہ کیسے قائم کیا؟‘‘
گواہ بولا ’’مجھے معلوم تھا کہ کوئی نہ کوئی بیوقوف مجھ سے اس قسم کا احمقانہ سوال ضرور کرے گا اس لئے میں نے پہلے ہی ناپ لیا تھا‘‘۔
حبیب عکرمہ العیدروس۔ ممتاز باغ
…………………………