شیشہ و تیشہ

   

محمد یوسف الدین
آگیا پھر الکشن ارے دیکھنا !
جن کی شۂ پر جلے گھر ارے دیکھنا
وہ اُڑارئیں کبوتر ارے دیکھنا
آگئے پھر یہ لیڈر ارے دیکھنا
حالت ان کی ہے ابتر ارے دیکھنا
ہاتھ جوڑے ہیں پھرتے گلی در گلی
مانگتے ہیں وہ در در ارے دیکھنا
قلعی کھل گئی الیکشن میں کھل جانے دے
جیت کے بعد گبّر ارے دیکھنا
پارٹی ، ذات ، مذہب سبھی ہے مگر
بھارتی کون ہے پر ارے دیکھنا
ان کے رنگیں لباسوں کے رنگ پر نہ جا
شخصیت ان کی صفر ارے دیکھنا
ہے ضمانت کی گیارنٹی جن کی نہیں
جیت کا دعویٰ منہ پر ارے دیکھنا
چانس اچھا ہے شائین ہونے کا اب
دیکھ گلی کے لیڈر ارے دیکھنا
چاند پونم کا بن کر چمک رئیں مگر
کل اماوس کا ہے گھر ارے دیکھنا
…………………………
خوشی کے آنسو
٭ شادی کے بعد نئی نویلی دلہن نے کھانا بنایا ۔ کھانے میں مرچی کافی تیز تھی ۔ میاں آفس سے آئے اور کھانے بیٹھ گئے ۔ کھانے میں مرچی اتنی تیز تھی کہ آنکھ سے آنسو اور ناک سے پانی جاری تھا ۔ ایسے عالم میں بیوی نے پوچھا ’’کھانا کیسے بنا ہے ؟
میاں نے دل رکھنے کے لئے آنسو پوچھتے ہوئے کہا ’’ بہت اچھا ہے ‘‘بیوی نے پوچھا ’’ تو آپ رو کیوں رہے ہیں‘‘۔
میاں نے کہا ’’ یہ تو خوشی کے آنسو ہیں‘‘۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
بہرہ اور بیگن
٭ ایک بہرہ شخص بیگن خریدکر گھر جارہا تھا۔ راستے میں اس کے ایک دوست نے پوچھا کیوں بھئی خیریت سے ہو ؟
بہرے نے کہا : بیگن لے جارہا ہوں ۔
دوست نے پوچھا ’’ بچے تو ٹھیک ہیں؟‘‘
بہرے نے کہا : ہاں گھر جاکر سب کا بھرتا بناؤں گا ۔
محمد فاروق ۔ حیدرآباد
…………………………
آواز کی تیزی؟
ڈاکٹر صاحب : مریض نے بتایا ۔ میری قوت سماعت اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ مجھے خود اپنے کھانسنے کی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ ڈاکٹر نے اسے ایک گولیوں کی شیشی دی اور کہا ۔ (2) دو گولیاں روز رات سونے سے پہلے کھالیا کیجئے ۔
ان گولیوں کے استعمال سے مجھے سنائی دینے لگے گا ۔ مریض نے پوچھا
نہیں ! اس سے تمہارے کھانسی کی آواز تیز ہوجائیگی ۔ ڈاکٹر نے کہا ۔
قیوم ۔ کرلوسکر ۔ نظام آباد
…………………………
بہادری
٭ کسی جرنیل نے مہم فتح کرلینے کے بعد ایک جوان سے پوچھا تم نے اس لڑائی میں کیا بہادری دکھائی ؟ جوان نے جواب دیا: ’’ میں نے دشمن کے سپاہی کا ایک پیر کاٹ ڈالا ، اس پر جرنیل نے کہا پاؤں کاٹنے سے بھلا کیا حاصل سر کیوں نہ کاٹا ؟
سپاہی بولا : سر تو پہلے ہی کٹا ہوا تھا جناب !
محمد نورالدین جامی ۔ ستار باغ
…………………………
چار دوست
٭ ٹیچر ’’ رامو کیا تم مجھے راجہ رام موہن رائے کے بارے میں کچھ بتاسکتے ہو ؟
رامو ’’ ہاں سر کیوں نہیں ، وہ چاروں پکّے دوست تھے ‘‘
مبشیر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
کھولے گا کون ؟
٭ راشن کی دوکان پر لمبی لائن لگی ہوئی تھی کیونکہ دوکان کھلنے میں ابھی وقت تھا ۔ اچانک کسی طرف سے ایک دبلا پتلا شخص لائن کو توڑتے ہوئے آگے بڑھنے لگا ۔ ایک پہلوان نما شخص نے اسے گود میں اُٹھایا اور سب سے آخر میں لے جاکر کھڑا کردیا۔ تھوڑی دیر بعد اس دبلے شخص نے پھر آگے بڑھنے کی کوشش کی تو اُسے پھر آخر تک ڈھکیل دیا گیا ۔ کئی بار یہ عمل ہونے کے بعد اُس دبلے شخص نے جھنجھلاکر کہا ٹھیک ہے ٹھیک ہے میں بھی دیکھتا ہوں سالا دوکان (کیونکہ دوکان کا مالک یہی شخص تھا) کون کھولتا ہے ۔
عدنان ۔ رنگ روڈ ، مہدی پٹنم
…………………………