شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطب ؔ
برتھ ڈے …!
قسمت پہ چھائی دھند ہر لمحہ چھٹ رہی ہے
زندگی بس یوں ہی غفلت میں کٹ رہی ہے
ہر برس برتھ ڈے مناتا ہے جب کہ
عمر بڑھ رہی ہے زندگی گھٹ رہی ہے
…………………………
مختاریوسفی
جان کی دشمن پڑوسن ہوگئی تو کیا ہوا
جان کی دشمن پڑوسن ہوگئی تو کیا ہوا
زندگی اپنی اجیرن ہوگئی تو کیا ہوا
نصف بہتر مجھ سے خوش ہے میں بھی راضی اس سے ہوں
بال بچوں سے جو ان بن ہوگئی تو کیا ہوا
اک ہجومِ عاشقاں تھا اس کی رنگت پر فدا
آخرش وہ میری دلہن ہوگئی تو کیا ہوا
عقدثانی کی تمنا اور بڑھاپا سر پہ ہے
بے سبب اُلجھن سی اُلجھن ہوگئی تو کیا ہوا
یہ بھی قسمت کی ہیں باتیں جن سے میں کرتا تھا پیار
ہاں وہی اب میری سمدھن ہوگئی تو کیا ہوا
اچھے اچھے پارٹی اپنی بدلتے ہیں یہاں
وہ اگر تھالی کا بیگن ہوگی تو کیا ہوا
آج بھی شوخی وہی آج بھی مستی وہی
مانا اُن کی عمر پچپن ہوگئی تو کیا ہوا
اس کو کہتے ہیں مقدر کیا کہوں مختارؔ میں
بی پڑوسن اُن کی سوکن ہو گئی تو کیا ہوا
…………………………
لولی پاپ …!!
(شوہربیوی میں جھگڑا ہو رہا تھا)
بیوی: میں پورا گھر سنبھالتی ہوں…!
کچن کو سنبھالتی ہوں…!
بچوں کو سنبھالتی ہوں…!
تم کیا کرتے ہو…!؟
شوہر: میں خود کو سنبھالتا ہوں، تمہاری نشیلی آنکھیں دیکھ کر…!
بیوی: آپ بھی نہ…!
چلو بتاؤ آج کیا بناؤں آپ کی پسند کا…؟
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
زور کا جھٹکا …!!
٭ لڑکی کی شادی نہیں ہورہی تھی تو مجبوراً ایک 45 سالہ شخص کے رشتے کیلئے تیار ہوگئے اور وہ شخص جب لڑکی کو دیکھنے کیلئے گھر آیا تو لڑکی کی ماں اُسے دیکھ کر بیہوش ہوگئی ۔ ہوش میں آنے پر وجہہ پوچھی تو بولی یہ کمینہ مجھے دیکھنے کے لئے بھی آیا تھا …!!
مظہر قادری۔ حیدرآباد
…………………………
کیا بات ہے …!؟
٭ ایک بزنس فرم کے نوجوان (مالک ) سے اس کے دوست نے کہا : ’’کیا بات ہے…!؟ اپنے خطوط خود ہی ٹائپ کررہے ہو ۔ وہ حسین ٹائپسٹ کہاں ہے ، جو تمہارے فرم میں کام کرتی تھی ‘‘ ۔
مالک بولا : ’’اُس نے تو ملازمت چھوڑ دی ہے اور شادی کرلی ہے ‘‘ ۔
دوست نے پوچھا : ’’کس سے ؟ کون ہے وہ خوش نصیب …!؟‘‘
فرم کے مالک نے جواب دیا : ’’وہ خوش نصیب میں ہی ہوں …!!‘‘
مبشر سید ۔ چنچل گوڑہ
…………………………
تو پھر مجھے …!
٭ ایک کنٹراکٹر نے اعلیٰ افسر سے اپنا کام فوراً کروانے کیلئے کہا : ’’جناب ! یہ کار میں آپ ہی کے لئے لایا ہوں اسے رکھ دلیجئے اور میرا کام کردیجئے ‘‘۔
افسر نے نہایت سادگی سے کہا : ’’یہ تو رشوت ہوئی ، میرا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا ‘‘۔
کنٹراکٹر نے کہا : ’’جناب ! میں اسے مفت یا رشوت کے طورپر کہاں دے رہا ہوں … ! آپ سو روپئے دیجئے کار ، رکھ لیجئے ‘‘۔
افسر نے کچھ دیر غور کرنے کے بعد کہا : ’’اگر بات ایسی ہے تو پھر مجھے دو کاریں چاہئیں‘‘۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
اگر ایسا ہو …!
٭ ایک نوجوان اپنی منگیتر کو اُس کی بیسویں سالگرہ پر کوئی تحفہ دینا چاہتا تھا لیکن اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ کیادے ۔ آخر ماں کے پاس گیا اور کہا : ’’امی جان ! اگر آپ بیس سال کی ہوجائیں تو آپ کی کیا خواہش ہوگی…؟ ‘‘
ماں نے حسرت سے جواب دیا : ’’بیٹے ! اگر ایسا ہوجائے تو میری کوئی خواہش باقی نہ رہے گی …!!‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر ، حیدرآباد
…………………………