شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
قوم کے خادم
مریض کتنے تڑپتے ہیں ایمبولینسوں میں
ان کا حال ہے ایسا کہ مرنے والے ہیں
مگر پولیس نے ٹریفک کو روک رکھا ہے
یہاں سے قوم کے خادم گزرنے والے ہیں
…………………………
فریدسحرؔ
مٹی پلید …!!
ممتاز و معروف اُستاد سُخن حضرت صفی اورنگ آبادی مرحوم کے یوم پیدائش کے موقع پر اُن کی روح سے معذرت کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں!
جب کبھی اُن کی دید ہوتی ہے
اپنی مٹی پلید ہوتی ہے
پیسے والوں کی ہے کرامت یہ
اُن کی دُنیا مُرید ہوتی
سائیڈ بزنس بھی ہے ضروری اب
اس سے اِنکم مزید ہوتی ہے
اک مُصیبت ہے ہنس کے ملنا بھی
احمقوں کو اُمید ہوتی ہے
مسجدوں میں نماز پڑھ لینا
ورنہ مسجد شہید ہوتی ہے
ہم بھی مولا کو یاد کرتے ہیں
جب ضرورت شدید ہوتی ہے
وردی والے کی ہے نشانی یہ
اُس کی گالی جدید ہوتی ہے
اپنا فیوچر اگر بنانا ہو
جی حُضوری مُفید ہوتی ہے
ملنے جاتی ہیں جب وہ میکے کو
سحرؔ صاحب کی عید ہوتی ہے
…………………………
آج تاریخ کیا ہے …؟
٭ آج آفس آتے ہی بیگم کی کال آئی، ’’سنیئے آج کیا تاریخ ہے؟‘‘۔
میں نے ڈرتے ڈرتے کہا 25دسمبر آگے سے فون رکھ دیا گیا۔
ذہن کا کمپیوٹر فوراََ چلنا شروع ہوا،
بیگم کی سالگرہ …؟؟ نہیں،
میری سالگرہ…؟؟ نہیں،
شادی کی سالگرہ…؟؟ نہیں،
بچوں میں کسی کی سالگرہ…؟؟ نہیں،
کوئی برسی…؟؟ نہیں،
سسرال میں بیگم کے سب رشتہ داروں کی سالگرہ، برسیوں شادیوں کی تاریخیں یاد کرنے کی کوشش کی…؟؟ کچھ نہیں،
جلدی سے بیگم کے فیورٹ ماموں چاچو کے فیس بک پروفائل چیک کئے۔، کچھ نہیں،
دماغ اُلجھتا رہا،
لنچ، میٹنگز ٹی ٹائم، ملکی سیاست دوستوں کی گپ شپ، لیکن 25 دسمبر۔ 25 دسمبر ؟؟؟
آخر25 دسمبرپر کیا…؟
شام کو گھر پہنچتے ہی چھوٹے بیٹے کو کار پورچ میں پایاپوچھا: ’’ امی کا مزاج کیسا ہے ؟‘‘ سونامی ہے کہ طوفان؟
بیٹے نے کہا سب نارمل ہے پاپا،
لیکن بیٹا امی آج صبح تاریخ کیوں پوچھ رہی تھی، اُسے چاکلیٹ کا تحفہ دیتے بہت عاجزی سے پوچھا…؟
بیٹے نے بے نیازی سے کہا،
او پاپا: وہ میں نے صبح کچن کے کلینڈر کا پیپر پھاڑ دیا تھا، امی کنفیوز ہوگئی کہ آج تاریخ کیا ہے…!
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
مین ہول کھلا ہے
٭ ایک شخص لڑکیوں کو گھورتے گھورتے ایک مین ہول میں گرپڑا ۔ اس میں سے نکلنے کے بعد اس نے دوسروں کو بچانے کا تہیہ کرلیا ۔ وہ صبح سے شام تک اس مین ہول کے قریب کھڑے ہوتا اور جب بھی کسی لڑکے کو لڑکیوں کو گھورتے ہوئے قریب آتے دیکھتا تو فوری کہہ اٹھتا ’’خبردار ! مین ہول کھلا ہے !! گر جاؤ گے ، بہہ جاؤ گے ‘‘۔
امجد علی ۔ ایرہ گڈہ
…………………………
خوشی کے مارے…!
آدمی : سر میری بیوی گُم ہوگئی ہے …!
پوسٹ مین : جناب ! یہ پوسٹ آفس ہے پولیس اسٹیشن نہیں …!
آدمی : اوہ ساری سر ، خوشی کے مارے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کہاں جانا ہے اور کہاں چلا جارہا ہوں …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………

شیشہ و تیشہ