شیشہ و تیشہ

   

محمد علی بخاری
کسک…!!
عجب سی دل میں ہے کَسک
کہ اب کے روزِ عید پر
نہ دوستوں کی محفلیں
نہ دِلبروں سے مجلسیں
مِٹھائیاں نہ خُورمے
نہ قہقے نہ رَتجگے
کہ حُکم ہے غَنیم کا
اطاعتِ وَبا کرو
دُبک کے اپنے گھر رہو
نہ اَب کے تم گَلے ملو
سلام دور سے کرو
نئی یہ رِیت پڑ گئی
کہ دستِ یار مَس نہ ہو
مِلاپ میں لَمس نہ ہو
جہاں پہ ہو وہیں رہو
ذرا بھی ٹَس سے مَس نہ ہو
سبھی طبیب شہر کے
سبھی خطیب شہر کے
تمام امیر شہر کے
بَجُز غریب شہر کے
ہیں مُتّفِق بِلا فَصل
کہ نا گُزیر ہو گیا
معاشرے میں فاصلہ
کلام میں بھی فاصلہ
سلام میں بھی فاصلہ
دِل و نظر کے بَین بَین
گُداز میں بھی فاصلہ
سِتم ظَریفی دیکھیے
کہ مفتیانِ شہر نے بھی
کہہ دیا ہے بَرمَلا
کہ اِن دنوں میں ہے رَوا
نماز میں بھی فاصلہ
خُدائیِ ہر بُلند و پَست
قسم تیری خدائی کی
جلالِ کبریائی کی
کہ ہم میں ہے کہاں سَکت
بَجُز تیری نیاز کے
کہ اس بَلا سے بچ سکیں
ہے واسطہ تُجھے تیری
کریمئیِ صِفات کا
وسیلہِ کرم تُجھے
تیرے حبیبِ پاکؐ کا
مُصیبتیں جہان کی
بزورِ کُنْ تُو ٹال دے
تُو اپنے بندگان کو
وَبا کے اِس وبال سے
نکال کر امان دے
زمیں کو پھر سے
اِذنِ رقصِ زندگی کا دان دے
مرسلہ : محمد اظہر ۔ ملک پیٹ
…………………………
ایسی زندگی !
٭ کلاس کے آخری دن کے موقع پرایک ٹیچر نے بچوں سے اس طرح کا عہد لیا …
ٹیچر : بچو ! آپ وعدہ کرو کہ آپ آئندہ زندگی میں کبھی سگریٹ ، شراب ، جوئے جیسی برائیوں کے قریب نہیں جاؤ گے۔
بچے ؛ ٹیچر ! ہم وعدہ کرتے ہیں ایسا کچھ نہیں کریں گے۔
ٹیچر : زندگی میں آپ لوگ ہمیشہ سچ بولیں گے
بچے : جی ٹیچر ! ہم وعدہ کرتے ہیں ہمیشہ سچ بولیں گے۔
ٹیچر: بچو ! وعدہ کرو کہ کسی لڑکی کو تنگ نہیں کرو گے۔ بلکہ ہر لڑکی کو اپنی بہن سمجھو گے۔
بچے : جی ٹیچر ! ہم وعدہ کرتے ہیں۔
ٹیچر: اور بچو ! آخری وعدہ کرو کہ آپ وطن کی خدمت کرو گے۔ وطن کی خاطر جان بھی دے دو گے۔
بچے ؛ جی ٹیچر ! بالکل دے دیں گے۔ اور ایسی زندگی کا کرنا بھی کیا ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
میری جگہ !!
٭ جج نے ملزم سے کہا : کچھ دیر بعد آپ کو پھانسی پر لٹکادیا جائیگا آپ کی آخری خواہش ہو تو بتاؤ ؟ملزم نے جج سے کہا : واقعی آپ میری آخری خواہش پوری کریں گے !
جج نے کہا : ہاں قانون کے مطابق پھانسی سے پہلے ملزم کی آخری خواہش پوچھی جاتی ہے !
ملزم نے کہا تو پھر ٹھیک ہے میری جگہ آپ پھانسی پر لٹک جائیے !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
…………………………