شیشہ و تیشہ

   

محمد امتیاز علی نصرتؔ
فطرت…!
حسد ہے ، بغض ہے ، رنجش ہے ، عداوت ہے
زمانے والے کہتے ہیں یہی انسانی فطرت ہے
حقیقت میں دوستو یہ سب زمانے کی عطائیں ہیں
وگر نہ فطرتِ انساں تو محبت تھی ، محبت ہے
…………………………
طالب خوندمیری
مزاحیہ غزل
گھر میں کبھی جو مالِ غنیمت اُتاریئے
سب سے بچا کے آنکھ بہ عجلت اُتاریئے
دستر پہ مُرغ و ماہی زیادہ سہی ، مگر
اپنے شکم میں حسب ضرورت اُتاریئے
آئینہ جانتا ہے حقیقت حضور کی
میک اپ کے بعد اپنی نظر مت اُتاریئے
شاید مری گھڑی ہے ، کلائی پہ آپ کی
ہوگی ذرا سی آپ کو زحمت، اُتاریئے
جتنے ستم ہیں آپ کے ، وہ سب کے سب معاف
اب مسکرا بھی دیجئے ، خفت اُتاریئے
دل میں وفورِ جذبۂ خدمت بجا، مگر
سر سے کلاہِ خبط قیادت اُتاریئے
باتیں اگر ضمیر کی سننے کا شوق ہے
کانوں سے اپنے ثقلِ سماعت اُتاریئے
اس دورِ تند و تلخ میں اپنے کلام سے
طالبؔ دلوں میں شہدِ ظرافت اُتاریئے
………………………
اکیلئے دنیا میں رہکر کیا کریں گے ؟
آپ سب کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ویکسین لگوا لی ہے!
ویکسین لگوانے سے قبل نرس سے پوچھا، ’’میڈم دو سال والی بات اگر سچی نکلی تو؟‘‘
بولی: ’’بھائی …!ساری دنیا لگوا رہی ہے، آپ نے اکیلے دنیا میں رہ کر کیا کرنا ہے۔
منصور سعدی ۔ بارکس
…………………………
کیا بیماری ہے ؟
ڈاکٹر ( مریض سے ) بتاؤ کیا بیماری ہے تمہیں ؟ مریض : آپ ڈاکٹر ہیں یہ آپ کا کام ہے کہ میرے بتائے بغیر آپ میرا مرض پہچان لیں۔ ڈاکٹر : اچھا اب سمجھ گیا ۔ وہ سامنے کے دواخانہ پر جاؤ وہاں کے ڈاکٹر کے سامنے مریض کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔
مریض : وہ کون ڈاکٹر ہے ؟
ڈاکٹر : وہ حیوانات کے ڈاکٹر ہیں …!!
شعیب علی فیصل ۔ رامیا باؤلی ، محبوب نگر
…………………………
چکن کا بیٹا
٭ ایک انگریزی زبان سے کم واقف شخص چکن کھانے کیلئے لندن کے ایک ہوٹل میں گیا ۔ ویٹر نے آرڈر طلب کیا ۔ اس نے تھوڑا توقف کیا اور پھر جھٹ سے کہا ’’Egg کے پاپا پلیز !‘‘
حبیب حذیفہ العیدروس ۔ شاہ علی بنڈہ
…………………………
کیس ڈس مسڈ
جج : کیا ثبوت ہے تم گاڑی اسپیڈ میں نہیں چلارہے تھے ؟
ملزم : جناب میں اپنی بیوی کو لینے سسرال جارہا تھا …!
جج: دٹس آل ، کیس ڈِس مِسڈ
محمد امتیاز علی نصرت ۔پداپلی ، کریمنگر
…………………………
کیا بتائیں …!
٭ ایک شخص شادی میں دیر سے کھانا کھا رہا تھا بالآخر ایک آدمی سے رہا نہ گیا اور اُس نے اُس شخص سے پوچھا : ’’اجی جناب ! اب بس بھی کریں اور کتنا کھائیں گے ؟‘‘
اُس شخص نے کہا : ’’اُو جی کیا بتائیں …! شادی کے کارڈ میں لکھا تھا کہ 12 بجے سے 3 بجے تک کھانا کھلایا جائے گا …!!‘‘
ریشماں کوثر ۔ نلگنڈہ
…………………………
خوشحالی کا راز
٭ ایک شخص اپنے پڑوس کے گھر سے روزانہ ہنسنے کی آوازیں سُن کر سوچتا تھا کہ آج کل لوگ مہنگائی کی وجہ سے اختلافات کا شکار ہیں ، اور معاشی طورپر پریشان رہتے ہیں اور ایک یہ ہیں کہ ہر وقت خوش رہتے ہیں۔
ایک دن اس نے سوچا کہ کیوں نہ ان میاں بیوی سے ان کی خوشحال زندگی کا راز معلوم کیا جائے۔ اس شخص نے یہ بات اپنے پڑوسی سے پوچھی تو وہ اطمینان سے بولے ’’بھئی بات دراصل یہ ہے کہ جب میری بیوی مجھے بیلن سے مارتی ہے اور اگر مجھے نہیں لگتا تو میں ہنستا ہوں اور جب مجھے لگ جاتا ہے تو وہ ہنس دیتی ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………