صحت مند زندگی کے لئے چند بہترین عادتیں

   

حیدرآباد ۔ زندگی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے جس کی قدر کرکے اپنے معمولاتِ زندگی کو بہتر بنا کر اسے مزید خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں نظر آنے والی، جیسے موٹاپا محسوس کی جانے والی خامیاں، کمزوریاں اور صحت سے متعلق شکایات کا براہِ راست لائف اسٹائل سے تعلق ہوتا ہے۔خوشگوار، صحت مند اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ درج ذیل مشوروں پر عمل کر کے زندگی کو طویل، تندرست اور صحت بخش بنایا جا سکتا ہے۔جنرل فیزیشنز کے مطابق ورزشیں ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہترین عناصر میں سے ایک ہے، اس سے توند کو جَلد کم کیا جا سکتا ہے، ماہرین کی جانب سے کم ازکم روزکچھ دیرکی تیز چہل قدمی کو عادت میں شامل کر لینا تجویزکیا جاتا ہے، کچھ وقت چہل قدمی کرنے سے موٹاپے، کولیسٹرول یہاں تک کہ مایوسی وغیرہ سے بھی بچا جا سکتا ہے۔فون چاہے آپ کے گھر والوں کا ہو یا کسی دوست وغیرہ، اسے سنتے ہوئے یہاں سے وہاں چہل قدمی کرنا ایک تیر سے دو شکار کے برابر ہے۔دفاتر یا بلند و بالا اپارٹمنٹس میں مقیم افراد لفٹس کی بجائے سیڑھیوں کو ترجیح دے کر یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں، اس سے پسینہ آنے سے جسم کے فاسد بخارات نکل جائیں گے اور آپ فرحت محسوس کریں گے۔رات کوگھر میں کھانے کے بعد اپنے گھر والوں کے ساتھ کچھ دیر باہر چہل قدمی کے لیے وقت نکالیں۔دفاتر، شاپنگ سینٹر یا کسی بھی جگہ اپنی گاڑیاں کچھ دور پارک کریں تاکہ آپ کو زیادہ چلنے کا موقع مل سکے۔چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، ہلکے وزن کے ڈمبل کو ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اٹھانے کی عادت اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ویٹ مشین، ڈمبل کی ورزشیں یا تیز چہل قدمی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی برقرار رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دینے والا عنصر ہے لہٰذا ڈاکٹرکے مشورے سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ویسے تو ان مشروبات کا استعمال متعدد طبی عوارض کا خطرہ بڑھاتا ہے، روزانہ صرف ایک بار اس مشروب کو پینا کولہے کے فریکچر کا خطرہ خواتین میں 14 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ممکنہ طور پر ان مشروبات میں موجود کیفین، فاسفورس یا چینی کیلشیئم کی سطح کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور غذائیں جیسے مچھلی کو کھانا بھی عادت بنانا چاہیئے اور ہر ہفتے ایک سے دو بار مچھلی کھانا وٹامن ڈی کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریاں، دودھ سے بنی اشیاء اور سی فوڈ وغیرہ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور غذائیں ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی بہتر کرتی ہیں، جٹامن ڈی کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ سورج کی روشنی ہے تاہم وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کچھ دیر دھوپ میں بھی اپنے کام انجام دے۔ اگر آپ تیزی سے خوراک نگلتے ہیں تو یہ پیٹ کے پھولنے کا باعث بنتا ہے، کھانے کے صحیح آداب کا خیال رکھنا نہ صرف پیٹ کو صحیح شکل میں برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ دوست اور رشتے دار بھی خوش ہوتے ہیں۔ میٹھی اشیاء یقیناً لذیذ ہوتی ہیں مگر ان کا بہت زیادہ استعمال ہمارے جسم کے لیے کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔ توند سے نجات چاہتے ہیں تو چینی سے دوری اختیار کرلینا بہترین حکمت عملی ہوتی ہے۔آج کے طرز زندگی میں لوگوں کی نیند کا دورانیہ کم سے کم ہوتا جارہا ہے جس کی قیمت مختلف بیماریوں کی شکل میں چکانا پڑتی ہے، جس میں سب سے نمایاں پیٹ کا نکلنا ہے، ایک رات صرف تیس منٹ کی کم نیند بھی وزن بڑھاتی ہے۔صحت مند زندگی کیلئے بہترین عادتیں ضروری ہیں ۔