صدام‘ قذافی بھی الیکشن جیتے ہیں۔ راہول گاندھی کا مودی پر طنز

,

   

براؤن یونیورسٹی فیکلٹی اور طلبہ کے ساتھ گاندھی ان لائن بات چیت کررہے تھے


نئی دہلی۔ متعدد عالمی جمہوری اشاریوں میں ہندوستان کی درجہ بندی میں کئی کے لئے وزیراعظم نریندر مودی پر طنز کستے ہوئے کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے منگل کے روز کہاکہ عراق کے ڈکٹیٹر صدام حسین اور لیبیا کے معمرقذافی نے بھی انتخابات کرائے اور اس میں جیت حاصل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”صدام حسین اور قذافی الیکشن کراتے۔

وہ اس کو جیتے بھی تھے۔ایسا نہیں تھا کہ وہ لوگ ووٹ نہیں دے رہے تھے لیکن اس ووٹ کو تحفظ دینے کے لئے کوئی ادارہ جاتی فریم ورک موجود نہیں تھا۔

براؤن یونیورسٹی فیکلٹی اور طلبہ کے ساتھ گاندھی ان لائن بات چیت کررہے تھے۔ ان سے ا ن عالمی اداروں کے متعلق پوچھا گیاتھا جنھوں نے حال ہی میں جمہوریت کی درجہ بندی میں ہندوستان کو گھٹا کر پیش کیاتھا

انہوں نے کہاکہ”الیکشن اتنا آسان نہیں ہے لوگ جائیں اور ووٹنگ مشین پر بٹن دبائیں۔ایک الیکشن اس بات کی وضاحت اور اداروں کے متعلق ہوتا ہے جو ملک کے فریم کورٹ کو مناسب انداز میں چلاتے ہیں۔

یہ عدلیہ کو شفاف بنانے اور پارلیمنٹ میں مباحثہ کے لئے ہوتاہے۔

لہذا ووٹوں کی گنتی کیلئے آپ کو ان چیزوں کی ضرورت ہے“۔ گاندھی نے مزیدکہاکہ شفاف جمہوریت کے ذمہ دار ادارے نشانے پر ہیں اور یہاں پر معاشی تسلط اور میڈیا و کمیونکشن کا کنٹرول برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حمایت میں ہے۔

ایک طنز کستے ہوئے انہوں نے کہاکہ”اگر ایک پارٹی واٹس ایپ اور فیس بک پر کنٹرول کرتی ہے۔اسے انتخابات پر حملے کرنے کی ضرورت نہیں ہے“۔

درایں اثناء مرکزی وزیر پرکاش جاویڈیکر نے گاندھی پر ان کے تبصرے کے حوالے سے ہلہ بولتے ہوئے کہاکہ ان کی رائے پر تبصرہ کرنا بے کار ہے۔

جاویڈیکر نے اے این ائی کو بتایاکہ”ہندوستانی جمہوریت کا موزانہ قذافی اور صدام حسین کرنا 80کروڑ رائے دہندوں کی ایک توہین ہے۔ ایمرجنسی کے سال کے دوران ہی ہم نے قذافی اور صدام کے جیسے وقت دیکھا ہے“