صدقۂ فطر

   

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم زَکَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاکِیْنِ. مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَکَاةٌ مَقْبُوْلَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه.
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کو فرض فرمایا جو روزہ داروں کی لغویات اور بیہودہ باتوں سے پاکی ہے اور غریبوں کی پرورش کے لیے ہے۔ جس نے نماز عید سے پہلے اسے ادا کیا تو یہ مقبول زکوٰۃ ہے اور جس نے اسے نماز عید کے بعد ادا کیا تو یہ دوسرے صدقات کی طرح ایک صدقہ ہوگا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
٭ عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ أَبِي صُعَیْرٍ عَن أَبِیْهِ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: أَدُّوْا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعًا مِنْ بِرٍّ عَنْ کُلِّ اثْنَیْنِ صَغِیْرٍ أَوْ کَبِیْرٍ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوْکٍ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی غَنيٍّ أَوْ فَقِیْرٍ أَمَّا غَنِیُّکُمْ فَیُزَکِّیْهِ ﷲُ وَأَمَّا فَقِیْرُکُمْ فَیُرَدُّ عَلَیْهِ أَکْثَرُ مِمَّا یُعْطِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْبَیْهَقِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن ابی صعیر رضی اللہ عنہ اپنے باپ رضی اللہ عنہ (سے) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گندم کا ایک صاع (صدقہ فطر) تم میں سے ہر چھوٹے بڑے، آزاد وغلام، مرد و عورت، غنی اور فقیر ہر ایک پر فرض ہے۔ غنی کو اللہ تعالیٰ (اس کے ذریعے) پاک کر دیتا ہے اور فقیر جتنا دیتا ہے اس کی طرف اس سے زیادہ اسے واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد، عبد الرزاق اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔