عام آدمی پارٹی قائد سنجے سنگھ ضمانت پر جیل سے رہا

,

   

عدالت کی جانب سے2لاکھ روپئے شخصی مچلکہ اور 5 شرائط طئے

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گزشتہ روز عام آدمی پارٹی قائد سنجے سنگھ کو ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ سنایا تھا اور اس کیلئے ذیلی عدالت کو شرطیں قائم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ آج دہلی کے راؤز ایونیو کورٹ نے ضمانت سے متعلق شرطیں طے کر دی ہیں اور اس کی جانکاری سنجے سنگھ کے وکیل کو دے دی گئیں جس کے بعد سنجے سنگھ کی جیل سے رہائی عمل میں آئی ۔ دہلی شراب اسکام سے جڑے منی لانڈرنگ کے معاملے میں ملزم راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ کو عدالت نے دو لاکھ روپے کے ضمانتی بانڈ اور اتنی ہی ضمانتی رقم پر ضمانت دینے کا فیصلہ کیا۔ سنجے سنگھ کی بیوی انیتا سنگھ نے ضمانتی بانڈ بھر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ذیلی عدالت نے ضمانت کی جو شرطیں طے کی ہیں وہ کافی سخت ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق راؤز ایونیو کورٹ نے سنجے سنگھ کی ضمانت کیلئے پانچ شرطیں لگائی ہیں۔ ان شرطوں میں یہ بھی شامل ہے کہ دہلی۔این سی آر چھوڑنے سے قبل انھیں پیشگی اجازت لینی ہوگی۔ حالانکہ سنجے سنگھ کی طرف سے پیش وکیل نے دہلی۔این سی آر چھوڑنے سے قبل پیشگی اجازت کی شرط نہ لگانے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا موکل راجیہ سبھا رکن ہے اور اس انتخاب کے وقت اجازت لینے کیلئے عدالت کا رخ کرنا ان کے لیے مشکل ہوگا کیونکہ انتخابی مہم اور دیگر پروگرام کی جانکاری کئی بار آخری گھنٹے میں دستیاب کرائی جاتی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ ان کا موکل بھاگ جائے گا۔راؤز ایونیو کورٹ نے سنجے سنگھ پر شرط لگائی ہے کہ دہلی۔این سی آر چھوڑنے سے پہلے انھیں اپنے سفر کے پروگرام اور گوگل لوکیشن کو بھی جانچ افسر کے ساتھ شیئر کرنا ہوگا۔ اس درمیان ای ڈی کی طرف سے پیش وکیل ذہیب حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ کی شرط ہے کہ سنجے سنگھ اس معاملے میں اپنے کردار سے متعلق میڈیا سے بات نہیں کریں گے۔ اس پر سنجے سنگھ کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرے گا۔راؤز ایونیو کورٹ کے ذریعہ سنجے سنگھ کو ضمانت دینے کیلئے 5 شرطیں طے کی ہیں ۔ ان شرائط میں سنجے سنگھ کو اپنا پاسپورٹ حوالے کرنا ہوگا۔جانچ افسر کو اپنا موبائل نمبر دستیاب کرا نا اورجانچ میں تعاون۔آبکاری معاملے میں اپنے کردار سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کرنا۔اگر وہ دہلی۔این سی آر چھوڑتے ہیں تو وہ اپنے سفر کی جانکاری آئی او کے ساتھ شیئر کریں گے اوروہ اپنی لوکیشن شیئرنگ بھی آن رکھیں گے اور جانچ افسر کے ساتھ شیئر کریں گے۔ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے شامل ہیں۔قبل ازیں انہیں ہاسپٹل سے ڈسچارج کرکے تہاڑ جیل لایا گیا تھا۔