عثمان نگر میں اب بھی سیلاب کی صورتحال

   

لوگ گھروں سے دور کمیونٹی ہالس میں رہنے پر مجبور

حیدرآباد :۔ اگرچیکہ شہر میں بارش کا سلسلہ ختم ہو کر دو ہفتے ہورہے ہیں اور بارش سے متاثرہ کئی علاقوں میں معمول کی زندگی بحال ہورہی ہے لیکن پرانے شہر کے نواح شاہین نگر میں نشیبی علاقہ عثمان نگر کے لوگ اب بھی شدید بارش اور سیلاب کی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ اب بھی اس علاقہ میں تقریبا 300 مکانات زیر آب ہیں کیوں کہ پانی جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ یہ مقام مچھروں کی افزائش کی جگہ بن گیا ہے ۔ اگر فوری اقدامات نہیں کئے گئے تو یہاں پانی کے باعث ہونے والے امراض پھوٹ پڑنے کا امکان ہے ۔ کئی خاندانوں نے گذشتہ دو ہفتوں سے کوئی کارروائی نہ کرنے اور ریاستی حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی 10 ہزار روپئے کی مالی مدد فراہم نہ کرنے پر منتخب نمائندوں اور سرکاری عہدیداروں پر برہمی ظاہر کی ہے ۔ ایک مقامی شخص لئیق شیخ نے کہاکہ ’’ ہمارے گھر میں بارش کا پانی آٹھ فیٹ تک آجانے کے بعد ہم نے گھر چھوڑ دیا اور دو ہفتوں سے بے گھر ہیں ۔ اب ہم میک شفٹ کمیونٹی ہالس میں ٹہرے ہوئے ہیں ۔ ہم یہاں ہر روز آتے ہیں اور شام تک انتظار کرتے ہیں ۔ اس امید کے ساتھ کہ پانی ہٹ جائے گا یا حکومت پانی کو نکال دے گی ۔ تاہم پانی اب بھی گھٹنے برابر موجود ہے ‘‘ ۔ شیخ نے کہا کہ چونکہ اس پانی کے لیے کوئی راہ نہیں اس کے لیے واحد حل اسے وینکٹا پور تالاب میں جانے دینا ہے ۔ لیکن بالا پور اور قریبی بستیوں میں رہنے والے لوگ ایسا ہونے نہیں دے رہے ہیں کیوں کہ اس سے ان کی بستیاں زیر آب ہوں گی ۔ ایک اور مقامی شخص ابراہیم نے کہا کہ اس علاقہ میں پانی ٹہرا رہنے سے امراض پھیلنے کے امکانات ہیں ۔ یہ مقام پہلے ہی مچھروں کی افزائش کی جگہ بن چکی ہے ۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے جو اس علاقہ میں جمع تھی ، 10,000 روپئے کی مالی مدد فراہم نہ کرنے پر عہدیداروں پر برہمی ظاہر کی ۔ ایک خاتون ثمینہ بیگم نے کہا کہ ’’ہم یہاں روزانہ اس امید کے ساتھ آتے ہیں کہ مدد حاصل ہوگی اگر یہ حاصل ہو تو ہم روزمرہ استعمال کی اشیاء خرید سکتے ہیں ۔ اب ہم کو صرف چند رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے غذا فراہم کی جارہی ہے ‘‘ ۔ ایک مقامی شخص ایم وسیم نے کہا کہ ’’ وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی جو حلقہ اسمبلی مہیشورم کی نمائندگی کرتی ہیں ، ہمارے لیے کچھ زیادہ کام نہیں کیا ہے اور انہیں ہماری مدد کیلئے آگے آنا چاہئے ۔ فنکشن ہالس میں بہت دنوں تک رہنا ممکن نہیں ہے ‘‘ ۔۔