عدالت میں مولوی کی نمائندگی کرنے سے انکار پر جشن کی مذمت

,

   

سینئر وکیل اشوک انویکر نے کہاکہ ہندو کارکنوں نے اس حقیقت کا جشن منایا او ردعوی کیاکہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ کوئی بھی ایسے شخص بحث کرنے کے لئے آگے نہیں آرہا ہے جو ملک دشمن سرگرمیو ں ملوث ہے۔


ہبلی۔ہبلی تشدد میں کرناٹک کی پولیس کے ذریعہ گرفتارکئے گئے مولوی وسیم پٹھان کے لئے کوئی وکیل ا ن کی نمائندگی کرنے اور انہیں ضمانت دلانے کے لئے آگے نہیں آنے پر ہندو گروپ کے کارکنوں کی جانب سے جشن منایاگیا اوراس نئے بحث چھیڑ دی ہے۔

پٹھان کو ہبلی چوتھے جے ایم ایف سی کورٹ نے پانچ دنوں کے لئے پولیس تحویل میں بھیج دیاہے۔ کوئی بھی وکیل مولوی کے لئے کوئی ”وکالت“ دائر نہیں کی اور انہیں ضمانت فراہم کرنے کے لئے آگے بھی نہیں آیاہے

سینئر وکیل اشوک انویکر نے کہاکہ ہندو کارکنوں نے اس حقیقت کا جشن منایا او ردعوی کیاکہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ کوئی بھی ایسے شخص بحث کرنے کے لئے آگے نہیں آرہا ہے جو ملک دشمن سرگرمیو ں ملوث ہے۔سری رام سینا کے بانی پرومود موتھالک نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیاہے۔

اشرف علی بشیر احمد ہبلی کے ایک سماجی جہدکار اورہوٹل صنعت کار ہفتہ کے روز ائی اے این ایس کو بتایاکہ مولوی وسیم پٹھان کے عدالت میں عدم نمائندگی پر جشن کرنے والے بیانات کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ جشن مجموعی طو رپر قابل مذمت ہے۔ ایک ہندوستانی شہری ہونے کی حیثیت سے انہیں قانونی امداد ملنی چاہئے۔ فی الحال وہ ایک ملزم ہیں او رفیصلہ نہیں آیاہے۔ انہیں قانونی امداد حاصل کرنے کا حق ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”وہ کسی مخالف قوم سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔ تشدد مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے بعد پیش آنے والا ردعمل ہے۔ تاہم تشدد کے لئے اکسانا غلط ہے اور اگر یہ ثابت ہو ا تو وہ سزا کے حق دار ہیں۔ مگر ہر کسی کو قانونی امداد حاصل کرنے کا حق ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مولوسی وسیم پٹھان کو قانونی مدد ملنا چاہئے۔ درحقیقت تمام ملزمین کو قانونی امداد ملنا چاہئے۔ انجمن السلام تنظیم قانونی امداد فراہم کرے گی۔ اب بھی لوگوں کو اٹھایاجارہا ہے۔ وکلاء کی ٹیم کام کررہی ہے۔

تشدد کے واقعہ بدبختانہ ہے‘ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اگر مولوی وسیم پٹھان اکسانے والوں میں پائے گئے تو انہیں بھی قانونی مدد مل سکتی ہے“۔ ہبلی تشدد کے واقعہ میں پولیس نے 126لوگوں کو گرفتارکیاہے۔

شمالی کرناٹک علاقے کے تجارتی مرکز اور ”چھوٹا ممبئی“ کے نام سے پہچانے جانے والے ہبلی میں ایک قابل اعتراض سوشیل میڈیاپوسٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد تشدد کا واقعہ پیش آیاتھا۔

سینکڑوں کی تعداد میں لوگ ہبلی پولیس اسٹیشن پاس جمع ہوگئے اور بڑی پیمانے کا تشدد اس وقت رونما ہوا جب پولیس نے نوجوان ملزم کو ان کے حوالے کرنے سے انکار کردیاتھا۔