عدم رواداری کے تشویشناک رجحان سے نظامِ حکومت کو خطرہ

,

   

بعض گروپ اور ہجوم قانون کو ہاتھ میں لے کر ماحول بگاڑ رہے ہیں ۔ راجیوگاندھی رواداری اور سیکولرازم کے مثالی علمبردار : منموہن سنگھ
نئی دہلی ۔ 20 اگسٹ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج کہاکہ بعض گروپوں کی نفرت کے سبب بڑھتی عدم رواداری ، فرقہ وارانہ انتشار اور پرتشدد جرائم کے واقعات کا ناخوشگوار رجحان ہمارے نظام حکومت کو نقصان پہنچائے گا ۔ سابق وزیراعظم راجیوگاندھی کو اُن کے 75 ویں یوم پیدائش پر یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ اس قسم کے رجحانات امن ، قومی سالمیت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں مانع ہوتے ہیں ، جبکہ ہمارے دستور میں ان تمام خاصیتوں کو خصوصیت سے شامل کیاگیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم تمام کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح ان رجحانات کو روک سکتے ہیں ۔ راجیوگاندھی کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ ہمارے ملک کے اتحاد اور یکجہتی سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ۔ ہندوستان ناقابل تقسیم ہے ۔ سیکولرازم ہماری قومیت کی ٹھوس بنیاد ہے۔ یہ رواداری سے کہیں زیادہ معنی رکھتی ہے۔ یہ ہم آہنگی کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزْد کہاکہ کوئی بھی مذہب نفرت اور عدم راواداری کی تعلیم نہیں دیتا ہے ۔ مفادات حاصلہ جو بیرونی ہو یا داخلی ، فرقہ وارانہ جذبات بھڑکاکر اُن کا استحصال کرتے ہوئے تشدد کے ذریعہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کے پریشان کن رجحانات گزشتہ چند برسوں سے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ یہ روش بڑھتی جارہی ہے اور بعض گروپس اور ہجوم قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ہمارے نظام حکومت کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ بڑھتی عدم رواداری اور فرقہ وارانہ انتشار کے یہی عناصر ذمہ دار ہیں۔

انھوں نے کہاکہ راجیوگاندھی کے یوم پیدائش وسیع تر سیکولر نظریہ ، رواداری کے جذبے ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے تئیں عہد اور دیگر لوگوں کے تئیں ہمدردی کے اقدار کو یاد کرنے کا موقع ہے ۔ ہم راجیو جی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ انھوں نے راجیوگاندھی کو مثالی شخص اور نوجوان سابق وزیراعظم قرار دیا جو حقیقی معنوں میں بصیرت کا حامل تھا ۔ راجیوگاندھی نے قوم کو نئے ہزارے میں لے جانے کیلئے درکار ترقی پسند ، عصری اور سائنسی نظریہ کو فروغ دیتے ہوئے ضروری وسائل فراہم کرنے کی پوری کوشش کی ۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہ بات کی نشاندہی بھی کی کہ مواصلات اور انفارمیشن ٹکنالوجی ، بنیادی سطح پر جمہوریت کی مضبوطی ، تعلیم کے شعبہ میں راجیوگاندھی کے دور حکومت میں زبردست پیشرفت ہوئی تھی ۔ انھوں نے میزورم میں کئی برسوں سے جاری شورش پسندی کو بات چیت کے ذریعہ ختم کیا ۔ چین کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کی شروعات کی ۔ ٹکنالوجی کے کئی مشن شروع کئے اور آج قوم کے کئی اثاثے اُسی کا نتیجہ ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ راجیوگاندھی کو خراج نہ صرف اُن کی غیرمعمولی شخصیت اور تعمیرقوم میں اُن کے رول کے لئے ہونا چاہئے بلکہ ان اقدار کی تعمیل کے لئے ہمارے عہد کی مکرر توثیق بھی اُن کا نمایاں کام ہے ۔ منموہن سنگھ راجیوگاندھی فاؤنڈیشن کے زیراہتمام ایک ایونٹ میں مخاطب تھے ۔ انھوں نے راجیوگاندھی جنم پانچہ سپتھاٹی پرسکار بعض نامور شخصیتوں کو پیش کیاجنھوں نے کم از کم گزشتہ ایک دہے میں سماج کے لئے قابل قدر کام انجام دیئے ہوں ۔