عشرت جہاں کیس۔ عدالت نے سابق پولیس افیسر ڈی جی ونزرا اور این کے امین کے خلاف عائد الزامات ہٹائے

,

   

سابق پولیس عہدیداروں پر سی بی ائی نے عشرت جہاں کو غیر قانونی تحویل میں رکھنے اور قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کیاتھا

نئی دہلی۔گجرات کے سابق پولیس افیسر ڈی جی ونزرا اور این کے امین اب زیادہ وقت تک 2004میں عشرت جہاں کے فرضی انکاونٹر واقعہ کے ملزم نہیں رہیں گے۔

سی بی ائی کی ایک عدالت نے آج ان کی اس درخواست کو منظوری دیدی ہے جس میں الزامات ہٹانے کی مانگ کی گئی تھی۔

سابق پولیس عہدیداروں پر سی بی ائی نے عشرت جہاں کو غیر قانونی تحویل میں رکھنے اور قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کیاتھا۔

گجرات حکومت کی جانب سے سی بی ائی کو کاروائی کی اجازت نہ دینے کے بعد ڈی جی ونزرا اوراین کے امین نے عدالت میں الزامات ہٹانے کی درخواست دائر کی تھی۔

سی بی ائی کی خصوصی عدالت کے جج جے کے پانڈیا نے کہاکہ جب حکومت نے ان کے خلاف قانونی کاروائی کی اجازت نہیں دی ہے تو ان کے خلاف اس کیس میں عائد الزامات اٹھانے کی منظوری دی جاسکے گی۔

مذکورہ حکومت کی اجازت ایک سرکاری عہدیدار کے لئے ضروری ہوجاتی ہے جو اس کے ڈیوٹی کے حصہ کے طور پر کی گئی کاروائی پر مشتمل ہے۔

گجرات پولیس کے سابق چیف پی پی پانڈے کو پچھلے سال اس کیس سے راحت دیدی گئی تھی۔

انہوں نے 2015فبروری کو ضمانت پر رہائی سے قبل جیل میں 19ماہ گذارے تھے۔

جون 2004کو احمد اباد کے قریب گجرات پولیس نے انیس سال کی عشرت جہاں اور اس کے تین ساتھوں کو فرضی مد بھیڑ میں یہ کہتے ہوئے ہلاک کردیاتھا کہ وہ لشکر کے دہشت گرد ہیں اور اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کے قتل کا منصوبہ بنارہے تھے۔

سی بی ائی نے 2013میں اپنی پہلی چارج شیٹ داخل کی جس میں گجرات کے سات پولیس عہدیدار بشمول مسٹر پانڈے‘ ڈی جی ونزرا اور جی ایل سنگھال کے نام شامل تھے