علاقائی پارٹیاں 2024میں بی جے پی کو شکست دینے میں کلیدی رول اداکریں گے

,

   

مجوزہ اپوزیشن محاذ میں کانگریس کے رول کے متعلق یادو نے یہ فیصلہ بڑی پرانی پارٹی کو کرنا ہوگا
کلکتہ۔آنے والے دنوں میں اپوزیشن کے ایک اتحاد کو قائم کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے کہاکہ علاقائی پارٹیاں 2024کے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کے خلاف محاذ ارائی میں اہم رول ادا کریں گے۔

تاہم مجوزہ اپوزیشن محاذ میں کانگریس کے رول کے متعلق یادو نے یہ فیصلہ بڑی پرانی پارٹی کو کرنا ہوگا۔ ایک انٹرویو میں پی ٹی ائی ویڈیو کو انہوں نے بتایاکہ”ایک محاذ یااتحاد برائے اپوزیشن بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

بہار چیف منسٹر نتیش کمار‘ مغربی بنگال چیف منسٹر ممتا بنرجی‘ اور تلنگانہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤشخصی طور پر یہ کوششیں کررہے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں اپوزیشن اتحاد کی ایک شکل ہوگی جو بی جے پی کے خلاف مقابلہ کریگا“۔

ایک سوال پر کہ کیا وہ کانگریس اور بی جے پی کو ایک ہی پیڈل پر کھڑا کررہے ہیں‘ ایس پی سربراہ نے کہاکہ یہ مختلف ریاستوں میں علاقائی پارٹیاں ہیں جو زعفرانی کیمپ کے خلاف نبرآزما ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”کئی ریاستوں میں بی جے پی کے ساتھ موزانہ میں کانگریس کا وجود نہیں ہے مگر علاقائی پارٹیاں ہیں جو میدان پربھگوا پارٹی کے خلاف سخت مقابلہ کررہی ہیں اور مجھے امیدہے کہ انہیں کامیابی حاصل ہوگی“۔

جب پوچھا گیا علاقائی پارٹیاں جیسے جے ڈی(یو) آر جے ڈی اور ڈی ایم کے کانگریس کو اپوزیشن کے اتحاد میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں‘ یادو نے کہاکہ وہ قدیم بڑی پارٹی کے ساتھ پہلے سے اتحاد میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ”سوال ایک بڑی لڑائی کا ہے‘ او رکانگریس کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ اس لڑائی میں اس کا کیارول ہوگا“۔

پوچھاگیاکہ اگلے لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن خیمہ سے چہرہ کون ہوگا‘ یادو نے کہاکہ اس کا فیصلہ انتخابات کے بعد کیاجائے گا اور یہ ابھی ”مناسب سوال نہیں ہے“۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کا نام لئے بغیرکہا کہ ”آپ چہرے کے متعلق بات کررہے ہیں۔ سال2014اور2019میں بی جے پی کے چہرے کے متعلق کیاہے‘ کس نے انتخابات جیتنے کے لئے جھوٹے وعدے کئے تھے؟“۔

ایس پی سربراہ نے دعوی کیاکہ 2014اور2019میں بی جے پی نے جو وعدے کئے تھے اس میں سے کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا ہے۔

جب پوچھا گیاکہ آیا تمہارے پارٹی رائے بریلی اور امیتھی لوک سبھا سیٹوں پر یو پی میں مقابلہ کریگا جو کانگریس کا مضبوط حلقہ مانا جاتا ہے تو یادو نے الزام لگایا کہ امیتھی میں ایس پی کارکنان کو قتل کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”امیتھی میں ہمارے کیڈرس کا قتل کیاجارہا ہے۔

سماج وادی پارٹی ورکرس سوال پوچھ رہے ہیں ان کے لئے کو ن لڑیگا۔ وہاں پر سماج وادی ورکرس ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں‘ کانگریس ورکرس ان کی حمایت میں نہیں آرہے ہیں“۔

رائے بریلی سے کانگریس لیڈر سونیا گاندھی ایم پی ہیں اور پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی کو مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے 2019کے لوک سبھا الیکشن میں امیتھی سے شکست دی ہے۔

یادو نے کہاکہ سماج وادی پارٹی اگلے لوک سبھا الیکشن میں اترپردیش کے اندر بی جے پی کو روکنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیگی۔ انہوں نے کہاکہ ”اگر بی جے پی 2024میں اقتدار میں انا چاہتی ہے تو اس کو یو پی میں جیت حاصل کرنا ہوگا۔

ہم اس کو بات کو یقینی بنائیں گے کہ یو پی اور ملک میں بی جے پی کو شکست ہو۔ اترپردیش میں ہم ہمارے موجود ہ ساتھیو ں کے ساتھ مقابلہ کریں گے“۔ سال017میں سماج وادی پارٹی او ربی جے پی نے یوپی میں ہاتھ ملایاتھا مگر بی جے پی نے انہیں شکست دیدی۔

اس کے دوسال بعد منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں قدیم بڑی پارٹی کو ایس پی‘ بی ایس پی اتحاد نے ریاست میں باہر رکھا تھا۔ اڈانی معاملے پر بات کرتے ہوئے ایس پی سربراہ نے مرکز پر مبینہ ملک کے کے اثاثوں اور عوامی پیسوں کی مبینہ لوٹ مار کی اجازت دینے کا الزام عائد کیاہے۔

انہوں نے استفسار کیاکہ ”کیوں دنیا کے خود ساختہ دوسرے دولت مند ترین کے متعلق سوال نہیں پوچھے جاتے؟ایل ائی سی اور ایس بی ائی میں عوامی پیسوں پر جواب دہی کیوں نہیں ہے جس کا نقصان ہوا ہے؟“۔

ہندنبرگ کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اڈانی گروپ میں اکاونٹنگ میں دھوکہ دہی اور اسٹاک میں ہیرا پھیری‘ بالکل اسی طرح سامنے ائی ہے جب جنوری میں اس گروپ کے فلیگ شپ فرم اڈانی انٹر پرائزس کے 20,000کروڑروپئے کے حصص کی فروخت ہوئی تھی۔