عوام کی یادواشت کمزور سمجھنے کی بھول وزیراعظم نریندر مودی کررہے ہیں۔ چدمبرم

,

   

نئی دہلی-وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک انتخابی ریلی میں ذات برادری سے متعلق تبصرے پر جاری بیان بازیوں کے درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے سخت طنز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم لوگوں کو ایسے ‘ جاہلوں کا گروہ ‘ سمجھتے ہیں جن کی یادداشت ختم ہو گئی ہے ۔

مسٹر مودی نے ہفتہ کے روز قنوج میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ وہ ذات پات کی سیاست نہیں کرتے ہیں، لیکن یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ پسماندہ نہیں، بلکہ انتہائی پسماندہ ذات سے ہیں اور ان کا مقصد اعلی ذات اور پسماندہ ذات کے لوگوں کو آگے لے جانا ہے تاکہ ملک کی ترقی ہو سکے ۔

اس بیان کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران ان پر حملہ آور ہو گئے اور کہا کہ وزیر اعظم سیاسی فائدہ لینے کے لئے ذات پات کا استعمال کر رہے ہیں۔

بہوجن سماج پارٹی لیڈرمایاوتی اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو کے بعد آج مسٹر چدمبرم نے بھی مسٹر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے ٹوٹ کیا کہ “2014 اور اس کے بعد انہوں نے بار بار کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ لوگوں نے ایک چائے والے کو وزیر اعظم منتخب کیا۔

اب وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی ان چاے والا ہونے کی بات نہیں کہی۔ وزیر اعظم ہمیں کیا سمجھتے ہیں۔ ‘ایسے جاہلوں کا گروہ’ جن کی یاد داشت چلی گئی ہے ؟ ایک دوسری ٹوئیٹ میں مسٹر چدمبرم نے لکھا کہ ” نریندر مودی ایسے پہلے شخص ہیں جو وزیر اعظم بنے اور 2014 کی انتخابی مہم میں ہاتھ میں تختی لہراتے ہوئے چلے جس پر لکھا تھا کہ ‘میں او بی سی ہوں’۔

مسٹر نریندر مودی نے اپنے انتخابی جلسے میں کہا تھا کہ “میں کبھی بھی ذات پات کے نام پر سیاست کا حامی نہیں رہا۔ جب تک میرے مخالفین نے مجھے گالی نہیں دی، اس ملک کو پتہ ہی نہیں تھا کہ میری ذات کون سی ہے لیکن اب میں بہن جی، اکھلیش جی اور کانگریس کا شکر گزار ہوں کہ وہ میری پسماندگی پر بحث کر رہے ہیں۔