عوام کے ہاتھ خالی

   

وہ صوفی کا قول ہو یا پنڈت کا گیان
جتنی بیتے آپ پر اتنا ہی سچ مان
عوام کے ہاتھ خالی
وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے لاک ڈاؤن کے باعث پریشان عوام کے ہاتھ میں پیسہ دینے کا اعلان کیا ۔ آتما نربھر بھارت پیاکیج کے ذریعہ عوام کو بااختیار بنانے خاص کر ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کے لیے حکومت نے ابتدائی طور پر رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کورونا وائرس بحران کے دیرینہ معاشی سنگینیوں کو محسوس کیا جارہا ہے ۔ غریبوں تک حکومت کی امداد کب پہونچے گی یہ یقین سے کہا نہیں جاسکتا لیکن حالیہ ایک کے بعد دیگر معاشی پیاکیجس کے اعلانات کے باوجود عوام کے ہاتھ خالی ہی ہیں ۔ وزیر فینانس کا کہنا ہے کہ عوام کے ہاتھوں میں یہ رقم مختلف شکلوں میں پہونچائی جائے گی ۔ کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے حکومت کے معاشی پیاکیجس کو ’ساہوکاروں ‘ جیسا رول ادا کرنے والا اقدام قرار دیا ہے ۔ ایک مشکل گھڑی میں حکومت کی جانب سے عوام کی بہتر سے بہتر مدد کرنے کے بجائے قرض دینے اور دیگر طریقوں سے رقومات فراہم کرنے کے اقدامات کرنا سراسر پریشان حال عوام کو مزید پریشان کرنے کے مترادف ہے ۔ حکومت اپنے فیصلوں کے ذریعہ یہ اطمینان دلانے کی کوشش کررہی ہے کہ اسے لاک ڈاؤن کے باعث عوام پر گذرنے والی مصیبتوں کا احساس ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ ہندوستان میں لاک ڈاؤن کا چوتھا مرحلہ شروع ہونے کے باوجود ایک طرف کورونا وائرس تیزی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ اپنے نوکیلے پنجے گاڑتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے اور دوسری طرف لاکھوں مزدور اب بھی پیدل چل کر اپنی منزل پہونچنے کی کوششوں میں ہیں ۔ ہلاکتوں میں ہر روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ایسی سنگین صورتحال کے پیش نظر حکومت کوئی حفاظتی اقدامات کرنے سے قاصر ہے ۔ حکومت کی کارکردگی اور حالیہ اقدامات پر کانگریس نے موثر احاطہ کیا ہے ۔ ایک اپوزیشن کے طور پر کانگریس نے حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی کی ناکامیوں اور نادانیوں کی جانب توجہ دلائی ہے لیکن بی جے پی کے قائدین ایک تعمیری اور عملی تجویز کو قبول کرنے کی عادت سے محروم ہیں ۔ اس لیے انہوں نے راہول گاندھی کے ہر بیان میں خرابی نکالتے ہوئے اپنی حکومت کی خرابیوں پر پردہ ڈالنے کی عادت بنالی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی ناکامیوں کو اس ملک کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی ۔ لاکھوں میگرنٹس ورکرس نے مودی کی کارکردگی کو سب سے زیادہ بہتر سمجھا ہے اور اب یہ غریب مزدور محسوس کررہے ہیں کہ مودی حکومت نے ان کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کیا ہے ۔ انتخابات کے وقت جنت کے خواب دکھانے والے نریندر مودی نے بُرے وقت میں یعنی اچھے دن لانے کا جھانسہ دے کر بُرے دن دکھائے ہیں ۔ ملک بھر میں جاری اس بحران سے نمٹنے کے لیے مودی حکومت نے کارپوریٹ گھرانوں کو اولین ترجیح دی ہے اور غریب کی مدد کرنے کے نام پر صرف ’لون میلہ ‘ پیاکیج کا جھانسہ دیا گیا ۔ وزیراعظم مودی نے عوام کو بہتر سے بہتر راحت فراہم کرنے کا نظام رائج کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن ان خراب حالات میں بھی ملک کی دولت کی لوٹ کھسوٹ کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا جارہا ہے ۔ کورونا وائرس کی وباء کے دوران یہ بات واضح طور پر نظر آئی ہے کہ سرکاری نظام اس وباء کو روکنے میں ناکام رہا ہے ۔ متوسط اور چھوٹے تاجروں نے وزیراعظم مودی کے معاشی پیاکیج پر مایوسی کا اظہار کیا ۔ ملک کا تاجر طبقہ برہم ہے کہ حکومت کے راحت معاشی پیاکیج میں اس کو نظر انداز کردیا ہے ۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد کے حالات اس سے زیادہ نازک ہوں گے ۔ تاجر طبقہ شدید مالیاتی کمی کا شکار ہوگا ۔ ملک بھر میں تقریباً 7 کروڑ تاجر ہیں جن کی تنظیم CAIT کا کہنا ہے کہ ان تاجروں کو اپنے کاروبار سنبھالنے میں مشکلات درپیش ہوں گے ۔ اس بحران کے وقت کوئی بھی بینک چھوٹے یا متوسط تاجروں کو قرض دینے سے بھی انکار کردے گا ۔ ایسے میں حکومت اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرے تو پھر پریشان حال عوام تاجروں اور غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایک دیانتدارانہ پالیسی بناکر ہر ایک کے لیے کام آنے والے اقدامات کرے ۔۔