عورت کے سسرالی محارم

   

سوال : ایک خاتون کیلئے اس کے سسرالی رشتہ داروں میں کون محرم ہیں جیسے خسر ‘ شوہر کے چچا ‘ نانا ‘ شوہر کے پھوپا ‘ شوہر کے ماموں اور خالو ۔اور اگر کسی وجہ سے خاتون اپنے شوہر کے رشتہ سے خارج ہوجائے ( طلاق یا انتقال کے ذریعہ ) تب کبھی کیا رشتہ حرمت باقی رہیگا ۔
جواب : صورت مسئول عنہا میں شوہر کے اصول باپ ‘ دادا ‘ نانا اور شوہر کے فروع ‘ بیٹا ’پوترا ‘ نواسہ ‘ عورت کے محرم ہیں ۔ یہ مؤبدی طور پر ہمیشہ کیلئے عورت پر حرام ہیں ۔ انتقال یا تفریق کے بعد بھی یہ لوگ محرم رہیں گے ۔ ان سے نکاح حرام ہوگا ۔شوہر کے چچا ‘ اور پھوپھا ‘ ماموں اور خالو یہ سب غیر محرم ہیں ۔شوہر کے انتقال یا تفریق کے بعد ان سے نکاح ہوسکتا ہے ۔ جیسا کہ آیت کریمہ’’ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ …… وَحَلَآئِلُ اَبْنَـآئِكُمُ الَّـذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ ۙ …… (النساء ۴؍۲۳) سے ظاہر ہے ۔
سید شمس الدین مغربی
مسلمانوں کو اسلامی طرز پر زندگی گذارنی چاہئے
موجودہ دور میں اگر ہم مسلم معاشرے کی طرف نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ہم اسلام سے کوسوں دور اور مغربی ماحول کی طرف کتنے راغب ہوتے چلے جارہے ہیں ۔ ہماری صبح اﷲ کے نام سے شروع ہونی چاہئے تھی لیکن اس کا آغاز Good Morning سے ہورہا ہے۔ہماری نوجوان نسل مغربی ماحول کی طرف راغب ہورہی ہے اور نماز سے کوسوں دور ہوگئ جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے دنیا کے کام کا بوجھ ہم پر ڈال دیا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بناکر بھیجا ہے اور ہر اچھے بُرے ہرچیز کی سمجھ عطا کی ہے پھر ہم انسان غفلت کی زندگی کیوں گزار رہے ہیں ؟
محمد مبشر احمد
اسلام میں ناجائز طورپر روپیہ کے حصول کا سدباب
اسلام نے سود پر روپیہ لینے اور دینے سے منع کردیا ہے اور اس طرح تجارت کو محدود کردیا ہے ۔ تعجب کی بات ہے کہ عام طورپر ہمارا تعلیم یافتہ طبقہ ایک طرف تو کمیونزم کے اصول کے دلداہ ہے اور دوسری طرف سود کی بھی تائید کرتا نظر آتا ہے ۔ حالانکہ دنیا کی اقتصادی تباہی کا سب سے بڑا موجب یہی سود ہے ۔ سود کے ذریعہ ایک ہوشیار اور عقلمند تاجر کروڑوں روپئے لے لیتا ہے اور پھر اس روپیہ کے ذریعہ دنیا کی تجارت پر قبضہ کرلیتا ہے اور ہزاروں ہزار لوگوں کو ہمیشہ کی غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیتا ہے ۔ اگر دنیا کے مالداروں کی فہرست بنائی جائے تو اکثر مالدار وہی نکلیں گے جنھوں نے سود کے ذریعہ ترقی کی ہوگی ۔ پہلے وہ چار ہزار روپیہ کے سرمایہ سے کام شروع کرتے ہیں اور رفتہ رفتہ وہ اتنی ساکھ پیدا کرلیتے ہیں کہ بڑے بڑے بینکوں سے لاکھوں روپیہ قرض یا اوورڈرافٹ (Overdraft) کے طورپر نکلوالیتے ہیں ۔ چند سالوں میں لاکھوں سے کروڑوں روپیہ پیدا کرلیتے ہیں ۔ ننانوے فیصد ایسے ہی مالدار نظر آئیں گے جنھوں نے سود پر بینکوں سے روپیہ لیا اور تھوڑے عرصہ میں ہی اپنے اعلیٰ دماغ کی وجہ سے کڑوڑپتی بن گئے اور لوگوں پر اپنا رعب قائم کرلیا ۔ پس سود دنیا کی اقتصادی تباہی کا ایک بہت بڑا ذریعہ اور غرباء کی ترقی کے راستہ میں ایک بہت بڑی روک ہے جس کو دور کرنا بنی نوع انسان کا فرض ہے ۔