عید الاضحی کے موقع پر کام کرنے کے متعلق یونیورسٹی کے فیصلے پر ڈی یو ٹیچرس کی ناراضگی

,

   

اساتذہ کے گروپ نے کہاکہ یونیورسٹی چھٹی تقاریب کے نامکمل کاموں کے لئے اپنے رضاکاروں کی نشاندہی کرسکتی ہے۔
نئی دہلی۔ دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک حصے نے عید الاضحی کے تہوار کے باوجود 29جون کو کام کے دن کے طور پرمقرر کرنے کے متعلق یونیورسٹی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو ”فرقہ وارانہ او رغیر حساس“ قراردیا ہے۔

تاہم ڈی یو نے کہاکہ 29جون کو کام کے دن کے طور پر مقرر کیاگیا ہے تاکہ اگلے دن کی تقریب سے پہلے ”انتظامات مکمل کریں‘‘ میں وزیراعظم نریندر مودی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہو گے۔ ایک اعلامیہ میں یونیورسٹی نے اس بات کابھی ذکر کیاکہ وہ ملازمین کو 29جون کے روز عید منانا چاہتے ہیں وہ حاضری سے مستثنیٰ رہیں گے۔

مذکورہ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ ”صد سالہ تقریبات کا اختتامی پروگرام 29جون بروز جمعہ مقرر ہے۔تقریب سے قبل تمام انتظامات کو مکمل کرنے کی پیش نظر‘ یونیورسٹی میں جمعرات 29جون 2023کو یونیورسٹی کے تمام ملازمین کام کا دن رہے گا۔

جو ملازمین 29جون کو عید منانا چاہتے ہیں انہیں حاضری سے مستثنیٰ رکھا جائے گا“۔اساتذہ کے گروپ نے کہاکہ یونیورسٹی چھٹی تقاریب کے نامکمل کاموں کے لئے اپنے رضاکاروں کی نشاندہی کرسکتی ہے۔

اعلامیہ واپس لینے کاانہوں نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے۔ڈیموکرٹیک فیڈریشن آف ٹیچرس نے ایک بیان میں کہاکہ عید الاضحی منانے کے لئے 29جون کو لازمی تعطیل ہے اور اس کی اطلاع گزٹ آف انڈیامیں دی گئی ہے۔ بیان میں کہاکہ”مسلم کمیونٹی کے لوگ عید الاضحی مناتے ہیں۔ دیگر کمیونٹیوں کے لوگ ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔

یہ (اعلامیہ)ایک ایسا اقدام ہے جواس کی فرقہ وارانہ ذہنیت‘ حساسیت کی کمی اور ایک کمیونٹی کوالگ تھلگ کرنے کی دانستہ کوشش پر مذمت کرتا ہے“۔اساتذہ کے گروپ نے کہاکہ یونیورسٹی چھٹی تقاریب کے نامکمل کاموں کے لئے اپنے رضاکاروں کی نشاندہی کرسکتی ہے۔

ٹیچرس نے الزام لگایاکہ ”سال 2023سے بہت قبل ہی یونیورسٹی کو گزٹ تعطیلات کی فہرست کاپتہ چل جاتا ہے۔

کوئی ہنگامی صورتحال یا آفت نہیں ائی ہے۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اگر متعلقہ دن ہولی یادیوالی ہوتاتو یونیورسٹی انتظامیہ نے ایسا کوئی اقدام اٹھایاہوتا۔کوئی بھی شیڈول بناتے وقت اسکا ذہن میں رکھاجاتا ہے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم مانگ کرتے ہیں کہ اس ناپسندیدہ اعلامیہ سے یونیورسٹی انتظامیہ دستبرداری اختیار کرے“۔