غزوہ المرسیع میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح و کامرانی سے نوازا

   

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد21جولائی( پریس نوٹ)ہجرت کے پانچویں سال یہ خبر مدینہ منورہ پہنچی کہ بنی مصطلق مسلمانوں کے خلاف جنگ کی تیاریاںکر رہے ہیں۔یہ لوگ ایک کنویں کے پاس رہا کرتے تھے جس کا نام المرسیع تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام بہ عجلت ممکنہ مدینہ سے روانہ ہوئے اور المرسیع پہنچے۔اس غزوہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح و کامرانی سے نواز۔ بنو مصطلق کے کئی لوگ اسیر ہوئے اورمسلمانوں کو بہت سارا مال غنیمت ہاتھ آیا۔اسی غزوہ میں حضرت جویریہ بنت حارثؓ ام المومنین بنی۔ رسول اللہؐ کا بنو مصطلق سے رشتہ قائم ہونے کے باعث تمام اسیران بنو مصطلق کو آزاد کر دیا گیا۔ اس طرح ام المومنین حضرت جویریہؓ اپنی قوم کے لئے باعث برکت ہوئیں۔ایک اور روایت کے مطابق حضور اقدسؐ نے بنی مصطلق کے ہر قیدی کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔ایک روایت کے بموجب رسول اللہؐ کے پاس حارث بن ابی ضرار اپنی بیٹی (حضرت جویریہؓ) کا فدیہ لے کر آئے۔ جب یہ قریب پہنچے تو اپنے اونٹوں پر ایک نظر ڈالی جو فدیہ کے لئے لائے تھے اور ان میں سے دو پسندیدہ اونٹوں کو ایک گھاٹی میں پوشیدہ کر دیا اور پھر رسول اللہؐ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اپنی بیٹی کے لئے فدیہ کا ذکر کیا۔ رسول اللہؐ نے ان سے دریافت فرمایا کہ ’’وہ دو اونٹ کہاں ہیں جنھیں تم نے عقیق کی فلاں گھاٹی میں چھپایا ہے؟‘‘حارث یہ سنتے ہی بولے کہ اس معاملہ میں بجز اللہ کے کسی کو علم نہ تھا۔آپ کا ان اونٹوں کے بارے میں فرمانا مجھے بتا دیا ہے کہ بلاشبہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ پھر حضرت حارث ایمان لائے۔ان کی بیٹی ان کے حوالے کر دی گئیں۔یہ (حضرت جویریہؓ) بھی ایمان لے آئیں۔ حضورؐ نے ان کے والد کو پیام نکاح دیا۔ اس طرح حضرت جویریہؓ ام المومنین بنیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میں ان حقائق کا اظہار کیا۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت امیر المومنین حضرت عثمان ابن عفان ؓکے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قراء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے تصوف کے بنیادی اصولوں سے متعلق معلومات آفریں نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۰۹۱‘ واں سلسلہ وار، پر مغز اور مدلل لکچر دیا۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت امیر المومنین حضرت عثمان بن عفانؓ ؓ کے احوال شریف کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت عثمان ابن عفانؓ نے دعوت حق کے اولین دور میں شرفیاب ایمان ہوے۔ حضرت عثمان غنی ؓ کا سلسلہ نسب عبد مناف تک پہنچتا ہے جو رسول اللہ ؐکے جد مکرم تھے حضرت عثمانؓ کے پڑ دادا امیہ بن عبد شمس تھے اس طرح آپ قریشی اموی ہیں حضرت عثمان غنی کی کنیت ابو عبد اللہ اور ابو عمرو تھی۔آپ پررسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عنایت خاص تھی۔ حضور انور ؐ نے اپنی صاحبزادی شہزادی ثقلین حضرت سیدہ رقیہؓ کو آپؓ کے حبالہ نکاح میں دیا تھا جب ان کی وفات ہو گئی تو اپنی دوسری صاحبزادی شہزادی قبلتین حضرت سیدہ ام کلثومؓ کا عقد نکاح حصرت عثمان ؓ بن عفان سے کر دیا اور ان کے دستار فضیلت میں دو طرے لگا دیئے اسی باعث حضرت عثمانؓ ذو النورین سے معروف ہوے۔ حضرت عثمانؓ بن عفان نے بحیثیت خلیفہ سوم و امیر المومنین یکم؍محرم الحرام ۲۴ھ کو شوریٰ کے فیصلہ اور انتخاب کے مطابق خلافت کی گراں بہا ذمہ داریاں سنبھالیں اس وقت ان کی عمر شریف ستر سال تھی۔ انھوں نے کچھ دن کم ۱۲ سال مسند خلافت پر رونق افروزی کے بعد۱۸؍ذی الحجہ ۳۵ھ کو بہ عمر ۸۲ سال جام شہادت نوش کیا۔