غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکہ نے ویٹو کردی

,

   

15 کے منجملہ 13 ارکان نے جنگ بندی کی حمایت کی، برطانیہ نے ووٹ کا استعمال ہی نہیں کیا

نیویارک : غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پانچ مستقل ارکان سمیت کْل ارکان کی تعداد 15 ہے۔ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے فوری جنگ بندی کے لیے قرارداد متحدہ عرب امارات نے جمع کرائی تھی۔ جمعہ 8 دسمبر کی شب اس پر ہونے والی ووٹنگ میں 15 میں سے 13 ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ برطانیہ نے اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی گئی گزشتہ کئی کوششیں بھی امریکی مخالفت کی وجہ سے ناکام ہو چکی ہیں۔ واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ اس طرح کی جنگ بندی اس جنگ کے حوالے سے جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش قبل ازیں سلامتی کونسل سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی حمایت کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت لکھے گئے خط میں اس جنگ بندی کی حمایت پر زور دیا تھا۔ اس آرٹیکل کے تحت اقوام متحدہ کا سربراہ سلامتی کونسل کی توجہ کسی بھی ایسے معاملہ کی طرف دلا سکتا ہے جو ان کے خیال میں بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہو۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس آرٹیکل کا کئی دہائیوں سے استعمال نہیں ہوا تھا۔ غزہ میں جنگ کا سبب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیا گیا دہشت گردانہ حملہ، بنا جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فضائی اور زمینی آپریشن میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 17,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔