غزہ میں سکیورٹی سنبھالیں، امریکہ کا فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ

,

   

نوجوانوں کو آگے بڑھانے پر بھی زور،فلسطینی اتھارٹی کا غزہ میں اقتدار سنبھالنے سے انکار
رملہ؍نیویارک: اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں اقتدار سنبھالنے سے انکار کردیا ہے تاہم تاہم اس کے باوجود امریکی انتظامیہ اب بھی اس آپشن پر غور کر رہی ہے۔غزہ کے مستقبل کے حوالے سے امریکہ اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان ہونے والی بات چیت میں امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز کو دوبارہ فعال کرے تاکہ وہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میں موجود ہوں۔ امریکی ویب سائٹ ’’ایکسیس‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی سے اصلاحات لانے اور اپنی تنظیم میں نوجوانوں کو آگے لانے کا بھی کہا ہے۔اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے اتھارٹی کو غزہ کی پٹی میں ایک سکیورٹی فورس اور مقامی پولیس تیار کرنے کی تجویز دی تھی۔امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے کہ عباس اتھارٹی کی قیادت میں نئے خون کے انجیکشن سمیت وسیع تر اصلاحات کی جائیں۔بات چیت سے واقف ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر تعینات کریں جو مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینیوں کے درمیان اپنی ساکھ بنائیں اور فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی برادری کے احترام کا بھی خیال رکھیں۔امریکی حکام نے اس کی بھی وضاحت کی کہ کس طرح فلسطینی اتھارٹی حماس کے بعد کے دور میں غزہ میں سکیورٹی فورس بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔
ان طریقوں میں غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی اہلکاروں کے کردار کو دوبارہ فعال کرنا بھی شامل ہے۔ یہ وہ اہلکار تھے جو 2007 میں حماس کے کنٹرول سنبھالنے تک غزہ میں خدمات پر مامور تھے۔ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی نے حالیہ دنوں میں کچھ ایسے لوگوں سے رابطہ کیا جن کی عمریں ایسی ہیں کہ وہ خدمات جاری رکھنے کے اہل ہیں۔ اتھارٹی نے ان سے دوبارہ کام پر واپس آنے کی بابت پوچھا ہے۔جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی جس میں جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی حکمرانی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہم اسے الگ کرنے کے کسی بھی ممکنہ اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے شروع کیے گئے ایک غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حماس کے اس حملے میں لگ بھگ 1140 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔