غزہ میں ’فوری جنگ بندی ‘کا مطالبہ۔ امریکہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد

,

   

نیویارک : امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اْن کے ملک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ جمع کرایا ہے جس میں غزہ کی پٹی میں ’یرغمالیوں کی رہائی سے منسلک فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن نے گزشتہ شام سعودی میڈیا الحدث سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے درحقیقت ایک قرارداد پیش کی ہے جو اب سلامتی کونسل کے سامنے ہے جس میں یرغمالیوں کی رہائی سے منسلک فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ہمیں پوری امید ہے کہ ممالک اس کی حمایت کریں گے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پر بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔ سکریٹری بلنکن نے انٹرویو میں قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اس سے ایک سخت پیغام جائے گا۔خیال رہے کہ اسرائیل کا ایک اہم حمایتی ملک امریکہ اس سے پہلے سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے فلسطین میں فوری جنگ بندی کے مطالبے میں رکاوٹ پیدا کرتا رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاشبہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ کہ وہ دفاع کا حق رکھتا ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ شہری جو خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں اور شدید تکلیف اٹھا رہے ہیں، تو ہم اپنی توجہ ان پر مرکوز کریں اور انہیں اپنی ترجیح بنائیں کہ شہریوں کو تحفظ ملے اور انہیں انسانی امداد پہنچائیں۔سکریٹری بلنکن نے بدھ کو سعودی عرب پہنچتے ہی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ بات چیت سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی۔ سعودی عرب کے بعد سیکریٹری بلنکن آج جمعرات کو مصر پہنچیں گے اورپھر اسرائیل کا دورہ کریں گے۔اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی جانب سے جمع کرائے گئے مسودے میں تمام اطراف سے شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی پر زور دیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے اور ان کی تکلیف کا کم کیا جائے۔مسودے میں جنگ بندی کو یرغمالیوں کی رہائی سے منسلک کیا گیا ہے۔سلامتی کونسل میں مسودے پر ووٹنگ کے حوالے سے فی الحال کوئی تاریخ نہیں طے کی گئی ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر کو لڑائی شروع ہونے کے بعد سکریٹری بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ چھٹا دورہ ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے ایسے وقت پر مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا ہے جب دوسری طرف قطر میں ثالثوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔