غزہ پراسرائیلی حملے روکنے ایران سے بات چیت

   

اسماعیل ہنیہ کا ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے فون پر تبادلہ خیال

غزہ : حماس نے اتوار کی شام ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے فون پر بات کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی بمباری میں پیشرفت اور غزہ میں جنگ روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔اسرائیل حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے، ایران، حماس اور لبنانی حزب اللہ نے امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ حالات “قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔”ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو اس سے قبل کہا تھا کہ ’’اگر امریکہ اور اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی بند نہ کی تو تمام امکانات ہو سکتے ہیں‘۔انہوں نے اتوار کے روز تہران میں جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ یہ خطہ “پاؤڈر کیگ کی طرح ہے، اور کسی بھی غلط حساب کتاب کے سنگین نتائج ہوں گے”۔عبداللہیان نے امریکہ اور اسرائیل کو بھی خبردار کیا کہ اگر غزہ کی پٹی میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی بند نہیں ہو ئی تو مشرق وسطیٰ کی صورت حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع نے خطے میں اپنی فوجی تعیناتی کو مضبوط کرنے کا اعلان کیا۔ سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے خبردار کیا کہ اگر اس کے مفادات کو نشانہ بنایا گیا تو ان کا ملک “کارروائی” کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حماس کے ’’درجنوں‘‘ جنگجو مارے گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔حماس کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں بمباری کے نتیجے میں 4,651 افراد، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے شہید ہوچکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جانب سے 1400 سے زائد افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جو اسرائیلی حکام کے مطابق تحریک کے حملے کے پہلے دن ہلاک ہو گئے۔