غیر نفع بخش علم، ناکامی کا سبب

   

ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامی
اللہ رب العزت کلام مجید میں ارشاد فرماتے ہیں’’اللہ تعالیٰ اہل ایمان اور اہل علم کے درجات کو بلند فرماتے ہیں‘‘ (سورۃ المجادلہ، آیت ۱۱)۔ قرآن مجید کی مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے علم کی فضیلت کو بیان فرمایا ہے کہ یہ علم والے حضرات، جن کے درجات کو اللہ تعالیٰ بلند فرمائے گا۔ یقینا ایک بندۂ خدا کیلئے علم حاصل کرنا اللہ رب العزت کا فضل و احسان ہے۔ہم اپنے اکابر حضرات کی زندگیوں کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے اپنی ساری زندگی علم حاصل کرنے اور علم کی خدمت کرنے میں گزاردی۔ تب ہی تو انکی وفات کے بعد بھی ان کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
حضرت حسن بصری رحمہ اﷲ الباری فرماتے کہ میں اور میرا دوست دونوں اکٹھے راہ سلوک پر چلے، مگر اﷲتعالیٰ نے علم کی بناء سلوک پر چلنا میرے لئے آسان کردیا۔ میں جلدی اپنی منزل تک پہنچ گیا اور میرا دوست راستے میں رہ گیا۔حضرت عبداﷲبن مبارک رحمہ اﷲالباری سے کسی نے پوچھا کہ آپ کی زندگی کی حسرت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ میری زندگی کی حسرت یہ ہے کہ میں زندگی کے آخری دن میں بھی علم حاصل کروں۔ گویا علم حاصل کرتے کرتے میں اﷲرب العزت کی بارگاہ میں پہنچ جاؤں۔
یہ وہ لوگ ہیں، جن کو علم نافع نصیب تھا۔ آج چونکہ ہمیں علم نافع نصیب نہیں ہوتا، اسلئے ہم علم پڑھ تو لیتے ہیں، مگر علم کا رنگ ہم پر نہیں چڑھتا۔ علم کے ثمرات ہمیں نہیں ملتے۔ علم کی وجہ سے جو بلندیاں نصیب ہونی چاہئے تھیں، وہ نہیں ہوتیں۔
اب ذہن میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ علم نافع حاصل نہ ہونے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟ تو اس کی وجوہات یہ ہیں :
وجہ نمبر ایک: علم پر عمل نہ کرنا، یعنی انسان کو معلوم ہے کہ شریعت کے یہ احکام ہیں، اسکے باوجود شریعت کو چھوڑکر غیرشرعی کام کرنا۔ اس کی مثال یوں ہے: ’’العلم بِلا عمل کالشجر بلا ثمر‘‘ یعنی علم بغیر عمل کے ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی درخت بغیر پھل کے ہوتا ہے۔ جس طرح چراغ جلے بغیر،روشنی نہیں دیتا، اسی طرح علم بھی بغیر عمل کے فائدہ نہیں دیتا۔ حضرت سیدنا علی رضی اﷲ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ ’’عالم بے عمل کی مثال اُس اندھے کی سی ہے، جس نے چراغ اٹھا رکھا ہے۔ لوگ اس کی روشنی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، مگر وہ خود اپنی روشنی سے فائدہ نہیں اٹھا رہا ہے‘‘۔
وجہ نمبر دو: انسان کا علم، علم نافع نہیں بنتا وہ یہ ہے کہ فقراء اور اہل اﷲکی نصیحت سنتے ہیں، مگر وہ عمل و پیروی نہیں کرتے۔
وجہ نمبر تین : گناہ کرتے ہیں، مگر استغفار نہیں کرتے۔ یہ علم نافع سے محرومی کا سبب ہے۔
وجہ نمبر چار : نعمتیں مانگتے ہیں، مگر شکر ادا نہیں کرتے۔
بھلائی کی چار چیزیں (۱) ذکر کرنے والی زبان۔ (۲) شکر کرنے والا دل۔ (۳) مشقت برداشت کرنے والا جسم۔ (۴) ایک خاتون کیلئے نیک خاوند اور ایک مرد کیلئے نیک خاتون۔
مذکورہ چار چیزیں اگر کسی انسان کو مل جائیں، تو اسکی دنیا و آخرت سنور جاتی ہے۔
وجہ نمبر پانچ : میت کو دفن کرتے ہیں، مگر عبرت حاصل نہیں کرتے۔ یعنی ہم اپنی زندگیوں میں کتنے جنازوں میں شریک رہے، کتنوں کے جنازے کو کاندھا دیئے، کتنوں کی قبرستان میں تدفین ہوتے ہوئے دیکھے ہیں، مگر اسکے باوجود بھی ہم اپنی قبر کو بھول جاتے ہیں اور برابر گناہ پر گناہ کرتے جاتے ہیں۔
یاد رکھیں! ہمارے لئے بھی ایک دن وہ ضرور آنے والا ہے کہ جس میں ہمیں اپنے اقرباء و احباء موت کے بعد قبر میں دفنائیں گے۔ کیونکہ یہاں (اس دنیا میں) کوئی بھی ہمیشہ رہنے کیلئے نہیں آیا۔
لہذا علم، علم نافع حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔
اﷲتعالیٰ ہمیں نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین