فرائض کی ادائیگی اللہ سے قربت کا نہایت آسان ذریعہ

   


شاہی مسجد باغ عامہ میں مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا خطاب

حیدرآباد، 5 نومبر (پریس نوٹ) اللہ رب العزت نے دنیا میں بے شمار مخلوق کو پیدا کیا اوروہ ہر ایک کی ضروریات کو پورا کررہے ہیں۔ ان تمام مخلوقات میں اللہ نے صرف انسان ہی کو اپنی دوستی اور محبت کا شرف عطا ہے۔ دنیا کی دوسری مخلوقات سے اللہ کا کوئی مطالبہ نہیں ہے لیکن انسانوں کو اللہ کی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ لاکھوں انسانوں میں بھی کچھ خاص لوگوں کی موجودگی کا بار بار احساس ہوتا ہے، ان لوگوں کی موجودگی سے کسی کی کمی بھی نظر نہیں آتی۔اسی طرح تمام مخلوقات میں انسان ایسی خاص مخلوق ہے، جو کہ اللہ کو اپنا دوست بنا سکتا ہے۔ خود اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن اگر اللہ سے دوستی کا تعلق اگر کوئی کرسکتا ہے تو وہ صرف انسان ہی ہے۔ اللہ تعالی نے انسانوں کو دوستی کے تعلق بنانے کی ترغیب دی۔ اللہ سے انتہاء درجے کی دوستی کو ’’ولایت‘‘ کہا جاتا ہے۔ خدا کے دوست کو ولی کہتے ہیں۔ کروڑوں ہا انسانوں میں کوئی کلمہ پڑھ لیتا ہے تووہ اللہ سے دوستی کے حلقہ میں شامل ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ’اللہ مسلمانوں کا ولی ہے انہیں اندھیروں سے نور کی طرف نکالتا ہے اور جو کافر ہیں ان کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیروں کی طرف نکالتا ہے۔یہی لوگ دوزخ والے ہیں، یہ ہمیشہ اس میں رہیں گے‘۔ ان خیالات کا اظہار شاہی مسجد باغ عامہ میں مولانا احسن بن محمد الحمومی نے کیا ہے۔مولانا احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ سید الاولیا تھے۔ سلسلہ قادریہ آپ کی طرف منسوب ہے۔ دنیا کے کونے کونے میں حضرت پیران پیر ؒکے چاہنے والے موجود ہیں۔ عام طور پر اولیا اللہ کو بھی فرقوں اور مسلکوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ان کے ہیں اور وہ ہمارے ہیں۔ جب کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے باضابطہ مدرسہ کی تعلیم حاصل کی اور روحانیت کی جانب متوجہ ہوکر مجاہدہ کیا۔ بعد میں انھیں ان کے استاد گرامی ابو سعید مخزومی کے مدرسہ کی ذمہ داری دی گئی۔ انھوں نے مدرسہ کے بچوں کو تعلیم دی۔ تعلیم کے ساتھ عام لوگوں کے لیے تربیت بھی کرتے۔لوگوں کے لیے جگہ بس نہیں ہوئی تو اس کی توسیع کی گئی۔ مدرسۃ القادریہ میں جملہ 13 مضامین پڑھائے جاتے تھے۔ جس میں قرآن، حدیث، فقہ، منطق و فلسفہ کے علاوہ فلکیات، تعمیرات، ارضیات اور دیگر علوم دستیاب تھے۔ مدرسہ سے متصل خانقاہ تھی۔ حضرت پیران پیر ؒنے پورے بغداد میں اس ماڈل کو پیش کیا۔ حضرت پیران پیرؒ اللہ رب العزت کی قدرت کے مظاہر کا مجموعہ تھے۔مولانا احسن نے کہا کہ جس طرح انبیا کا معجزہ ثابت ہے، اسی طرح اولیا کی کرامت بھی مسلم ہے۔ زمانہ کے معمولات کو روک دینے یا اس کے خلافِ معمول عمل کو کرامت کہتے ہیں۔ علامہ ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ حضرت پیران پیرؒکی کرامتیں حدِ تواتر تک پہنچتی ہیں اس میں کوئی شک نہیں کرسکتا۔ حضرت پیران پیر اللہ کے وعظ و نصیحت کو بے انتہا مقبولیت ملی۔ ان کے وعظ میں ستر ہزار لوگ جمع ہوتے اور ہر ایک تک ان کی آوازپہنچتی۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔