فنڈنگ میں کٹوتی،غزہ میں اقوام متحدہ امدادی ادارے کا آپریشن خطرہ میں

   

غزہ : جنگ زدہ غزہ پٹی میں اقوام متحدہ کی مرکزی امدادی ایجنسی کے سربراہ نے ہفتہ کو رات گئے خبردار کیا ہے کہ چار ماہ قبل اسرائیل کے خلاف حماس کے مہلک حملے میں ایجنسی کے کئی ملازمین کے حصہ لینے کے الزامات پر 9 ممالک نے فنڈنگ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فلیپ لازرینی نے کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ اس قسم کے فیصلے ایسے وقت میں لیے گئے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ ’غزہ میں فلسطینیوں کو اس اضافی اجتماعی سزا کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے مزید لکھا کہ یہ ہم سب کو اس جرم میں شراکت دار بناتا ہے۔فلیپ لازرینی کی جانب سے یہ انتباہ ایک دن بعد آیا جب انہوں نے اعلان کیا کہ ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا انہوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا۔امریکہ جس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے 12 ملازمین زیر تفتیش ہیں نے اس کے فوراً بعد یہ کہا تھا کہ وہ فنڈنگ معطل کر رہا ہے۔ برطانیہ، اٹلی اور فِن لینڈ نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے۔غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے میں 13 ہزار ملازمین ہیں۔ یہ انسانی تباہی کے دوران غزہ کی آبادی کو مدد فراہم کرنے والی ایک اہم تنظیم ہے۔ اس علاقے کے 23 لاکھ میں سے دو لاکھ افراد اپنی بقا کیلئے اس ادارے پر انحصار کرتے ہیں۔فلیپ لازرینی نے کہا ہے کہ یہ لائف لائن اب کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل اور حماس کی جنگ میں 26 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ میں غزہ کا وسیع حصہ تباہ ہو گیا ہے اور علاقے کے 23 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔