قرنطین قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اترپردیش پولیس کے ہاتھ اذیت کے بعد دلت نوجوان نے اپنی جان دیدی۔ کرونا وائرس

,

   

قرنطین کی خلاف ورزی کرنے پر اترپردیش پولیس کے ہاتھوں مبینہ پیٹائی کے بعد چہارشنبہ کے روز ایک دلت نوجوان نے خودکشی کرلی ہے۔کیونکہ اترپردیش میں کرونا وائرس کے مثبت معاملات 335تک پہنچ گئے ہیں‘ ملک میں یہ پہلا واقعہ ہے جس میں ایک دلت نوجوان نے چہارشنبہ کے روز مبینہ طور پر قرنطین کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس کے ہاتھوں مبینہ پیٹائی کے بعد چہارشنبہ کے روز ایک دلت نوجوان نے خودکشی کرلی ہے۔

فاریہ پیپا ریا گاؤں جو لکشمی پور ضلع میں آتا ہے‘ مذکورہ دلت نوجوان روشن لال ساکن ہے‘ جو گرگام میں یومیہ اجرت پرکام کرتاتھا۔

مودی حکومت کی جانب سے قومی سطح کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے چھ روز بعد اتوار29مارچ کے روز وہ اپنے گاؤ ں واپس لوٹا تھا۔ اس کے بعد سے وہ انتظامیہ کی جانب سے اس کو قرنطین میں رکھنے کے بعد سے وہ گاؤں کے اسکول میں رہ رہاتھا۔

ایک ریکارڈ اڈیو کلپ جس کو روشن لال نے اپنے دوستوں اور گھرکے ممبران کو واٹس ایپ پر خودکشی کرنے سے قبل بھیجا تھا‘ اس میں نہایت غمگین آواز میں یہ تذلیل اور اذایت کی کہانی کہتا سنائی دے رہا ہے۔ اس اڈیو کلپ میں وہ کہہ رہا ہے کہ ”دوستوں کسی کو اگر یقین نہیں ائے تو میرا پتلون اتر کردیکھیں۔

تمہیں میری پشت پر منجمد خون ہی دیکھائی دے گا۔ اس کے بعد میں مزید زندہ رہنا نہیں چاہتاہوں میں خودکشی کررہاہوں۔ میرا ہاتھ ٹوٹ گیاہے‘ اب میں اپنی زندگی میں کیاکروں؟“۔

آگے اڈیو کلپ میں روشن لال کہتا ہے”میں آپ سب سے کہہ دینا چاہتاہوں‘ میری موت کے بعد اگر کوئی کہتا ہے کہ مجھے سی او وی ائی ڈی19مثبت پایاگیا ہے تو یہ غلط ہے۔ میری جانچ منفی پائی گئی ہے اور میرے پاس نتیجہ بھی ہے۔ میں اپنی زندگی ختم کرنا چاہتاہوں۔ مگر میں چاہتاہوں کہ انوپ کمار سنگھ کے خلاف کاروائی کی جائے۔

انوپ کمار نے بڑی ناانصافی کی ہے۔ میں خود کو بے یار ومدگار محسوس کررہاہوں“۔ گھروالوں کا دعوی ہے کہ مرنے سے قبل روشن لال نے تین اڈیو کلپ تیار کئے تھے۔ایک اور اڈیو کلپ میں اس کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ”اس کے باوجود کوئی بھی میری مدد کے لئے آگے نہیں آیاجس کی وجہہ سے میں انتہائی اقدام اٹھارہاہوں“۔

روشن لال نے اپنی آخری خواہش کے اظہار میں کہاکہ”میں نے پی این بی بینک میں 80ہزار روپئے جمع کئے ہیں جو میری ماں کو دیدئے جائیں۔ اس کے علاوہ بیس ہزار کی رقم آلہ اباد بینک میں ہے وہ بھی میری ماں کو دیدئے جائیں“۔

گرگاؤں میں جہاں پر روشن لال کام کرتاتھا اس کنٹراکٹر کا حوالہ دیتے ہوے اس نے اپنے ریکارڈ مسیج میں کہاکہ ”مذکورہ کنٹراکٹ کے پاس سے میری 25ہزار کی ادائیگی باقی ہے وہ بھی میری ماں کو دیدیاجائے“۔انوپ کمار سنگھ کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے روشن لال نے کہاکہ ”انہوں نے بڑی بے رحمی کے ساتھ میری پیٹائی کی‘ میری پشت پر خون جم گیا ہے‘ جس کی وجہہ سے میں خودکشی کررہاہوں“۔

روشن لال کی خودکشی کے بعد اس کے گھر والوں نے کانسٹبل انوپ کمار کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرانے کی کوشش کی مگر یوپی پولیس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ روشن لال کے گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ وہ انوپ سنگھ کے خلاف کاروائی کرے۔

کرونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاؤن کے پیش نظر خوف اور ڈر کی وجہہ سے یہ چوتھی خودکشی ہے۔

کرونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر منگل کے روز کانپور میں ایک نوجوان نے خودکشی کے ذریعہ اپنی جان دیدی تھی۔ دو الگ الگ واقعات میں ہاپور اور بریلی میں دو نوجوانوں نے مہلک وباء کاشکار ہونے کے خدشات کے پیش نظر اپنی جان دیدی تھی