قیادت میں اختلافات کی خبروں کو طالبان نے کیامسترد

,

   

طالبان کی تردید ان کے افواہوں کومسترد کردنے کے لئے ائی ہے جو طالبان کے اندر عبوری انتظامات برائے اہم اور مختلف وزارتوں کے لئے قائدین کی تقسیم پر داخلی تقسیم کے متعلق گشت کررہی ہیں۔


کابل۔مذکورہ طالبان کی قیادت نے ملا بردار اور ایک طالبان کی اہم شخصیت کے درمیان میں محاذارائی کی وجہہ بننے والے شدید اختلافات اور قیادت کے درمیان میں بحث ومباحثہ کی خبروں کو مسترد کیاہے۔

بردار اور دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ کے درمیان میں فائرینگ کی خبروں‘ جس کے نتیجے میں ”بردار کی موت“ جیسی افواہوں کو فرضی قراردیا اور کہاکہ یہ افواہوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے‘ اور طالبان نے کہاکہ اس طرح کی خبریں حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

کارگذار خارجی وزیر عامر متقی نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ یہاں پر طالبان قائدین کے درمیان میں عبوری حکومت میں اقتدار کی تقسیم کو لے کرکوئی تقسیم نہیں ہے۔

انہوں نے عبوری حکومت میں داخلی اختلافات سے انکار کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہاکہ مجوزہ ایام میں حسب ضرورت تبدیلیاں ضرور لائے جائیں گے۔طالبان کی تردید ان کے افواہوں کومسترد کردنے کے لئے ائی ہے جو طالبان کے اندر عبوری انتظامات برائے اہم اور مختلف وزارتوں کے لئے قائدین کی تقسیم پر داخلی تقسیم کے متعلق گشت کررہی ہیں۔

افواہیں اس قدر پھیل گئی تھیں کہ طالبان کے لیڈر او رنائب وزیراعظم برائے افغانستان ملا عبدالغنی برادر کو ہاتھ سے لکھی ایک تحریر جار ی کرنے پڑی کہ وہ ٹھیک ہیں اور قندھار کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔

تاہم مذکورہ بیان نے اور مزید سوالات پیدا کئے کہ اچانک برادر کو قندھا روانہ ہونے کی کیاضرور ت پڑی ہے‘ جس پر طالبان لیڈر کو ایک اور اڈیو مسیج جاری کرنا پڑا‘ جس میں اس دعوی کو مسترد کیاگیاکہ تصادم میں ان کی ہلاکت پیش ائی ہے۔

کئی دنوں سے برادر عوام کے درمیان میں دیکھائی نہیں دئے ہیں اور وہ اس وقت بھی غیر حاضر رہے جب ستمبر12کے روز قطر کے خارجی وزیر شیخ محمد بن عبدالرحمن التھانی نے طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان کا سب سے پہلا دورہ کرنے والے غیر ملکی وزیر تھے‘ کابل پہنچے تھے مگر طالبان کے وفد میں برادر موجود نہیں تھے۔

کابل میں صدراتی محل میاں ایک میٹنگ کے دوران افغانستان پر قبضہ کرنے میں اہم رول ادا کرنے کے متعلق برادر او رخلیق الرحمن حقانی جو کہ پناہ گزینوں کے وزیر اور حقانی گروپ کے ایک اہم رکن بھی ہیں کے درمیان میں گرما گرم بحث ہونے کی اطلاعات ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ طالبان کے ایک سینئر رکن جو قطر نژاد ہیں نے بھی گرما گرم بحث کی تصدیق کی ہے ۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ برادر عبوری حکومت کے انتخاب او رڈھانچہ سے مطمئن نہیں ہیں جس کی وجہہ س افغانستان میں طالبان کی جیت کے سہرے کے دعوی پر بحث تکرار ہوئی ہے۔