لاک ڈاؤن کی تحدیدات میں نرمی کیلئے چیف منسٹر کا عنقریب اجلاس

,

   

کیسوں میں کمی پر نرمی کا انحصار، محکمہ صحت سے رپورٹ طلب، بعض گوشوں سے نائیٹ کرفیو کی سفارش
حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جاریہ لاک ڈاؤن کی تحدیدات میں مزید نرمی کے سلسلہ میں بہت جلد عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس طلب کریں گے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ نائیٹ کرفیو کے نفاذ سے زیادہ لاک ڈاؤن کے نفاذ سے کورونا کیسس پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ 12 مئی سے کورونا لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں آیا جو 30 مئی تک جاری رہے گا۔ حکومت نے صبح 6 تا 10 بجے چار گھنٹوں کی نرمی دی ہے۔ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد ریاست میں کورونا کے کیسس اور اموات میں قابل لحاظ کمی کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر 30 مئی کے بعد نرمی کے اوقات میں اضافہ پر غور کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں محکمہ صحت اور ماہرین سے رپورٹ طلب کی گئی ہے تاکہ کورونا کی حقیقی صورتحال کا پتہ چلایا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر 28 یا 29 مئی کو جائزہ اجلاس طلب کریں گے جس میں 30 مئی کے بعد نرمی کے اوقات کو بڑھا کر 6 گھنٹے کرنے یا پھر پہلے کی طرح نائیٹ کرفیو کو جاری رکھنے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ پڑوسی ریاستوں اور خاص طور پر آندھرا پردیش میں صبح 6 تا 12 بجے دن کرفیو کے اوقات میں نرمی ہے جبکہ 18 گھنٹے کا کرفیو جاری ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ریاست بالخصوص دارالحکومت حیدرآباد میں ایک ہفتہ کے دوران کیسس میں کمی آئی ہے۔ عوام کی نقل و حرکت کو روکنے کے سبب کورونا کے پھیلاؤ کو روکا جاسکا۔ ایک ہفتہ میں کیسس کی تعداد ایک ہزار تک گھٹ چکی ہے۔ حکومت نے کورونا پر سختی سے قابو پانے کیلئے 30 مئی تک تحدیدات پر سختی سے عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ہمیشہ مخالف رہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس سے غریب و متوسط طبقات کی آمدنی بری طرح متاثر ہوگی۔ چیف منسٹر نے کیسس میں اضافہ کے باوجود صرف نائیٹ کرفیو نافذ کیا تھا لیکن ہائی کورٹ کی مداخلت اور ہدایت کے بعد 20 گھنٹوں کا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں پر واضح کردیا کہ حکومت کو لاک ڈاؤن سے سرکاری خزانہ کے نقصان سے زیادہ عوام کی زندگی کے تحفظ کی اہمیت ہے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ حکومت لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی تاہم کیسس سے متعلق محکمہ صحت کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے نرمی کے اوقات میں اضافہ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 30 مئی کے بعد کا لاک ڈاؤن کا وقت کیسس کی تعداد پر منحصر رہیگا۔