لاک ڈاؤن کے سبب اس سال کھجور مہنگے ہوں گے۔ سیاست ڈاٹ کام کی خصوصی رپورٹ

,

   

حیدرآباد: ملک بھر میں کورونا وائر س کے سبب لاک ڈاؤن نافذ کیاگیا ہے جس کے سبب بعض اشیاء ضروریہ اپنی اصل قیمت سے زائد فروخت ہورہے ہیں۔ ماہ صیام کا غالبا آج سے آغاز ہوجائے گا۔ اس ماہ میں سب سے زیادہ چیز جو فروخت ہوتی ہے وہ کھجور ہے۔ کھجور سے مسلمان اپنا روزہ افطار کرتے ہیں۔ کورونا وائر س کے سبب کھجور کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا۔ قلب شہر میں واقع تجارت کیلئے مشہور بیگم بازار میں تاجرین کھجور کی خریدی کیلئے بڑے پیمانے پر رخ کررہے ہیں۔ یہاں پرتقریبا 40 قسم کے کھجور دستیاب ہوتے ہیں۔

سیاست ڈاٹ کام کے نمائندہ محمد حسین نے یہاں کھجوروں فروختگی کے تعلق سے کئی معلومات اکھٹا کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ممبئی، چینائی اور دیگر بندرگاہوں سے تقریبا 400 ٹرک کھجوروں سے لدے یہاں آگئے ہیں اور مزید آنے کی امید ہے۔ سیاست ڈاٹ کام کے نمائندہ نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے قبل ہی یہاں سے کھجور کی فروختگی کا آغاز ہوچکا ہے۔ کھجور کے تاجرین نے بتایا کہ عالمی سطح پر کوویڈ۔ 19 کی وجہ سے اس سال کھجور کی آمد متاثر ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے کھجور کی قلت بھی ہوسکتی ہے۔ بیگم بازار میں واقع کشمیر ہاؤز کے مالک راج کمار ٹنڈن نے بتایا کہ کھجور زیادہ تر عراق، ایران، تونیسیا اور سعودی عرب سے لائے جاتے ہیں۔ اس سال عالمی وباء کوویڈ۔19 سے کھجور کی آمد متاثر ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں کئی اقسام کے کھجور موجود ہیں جن میں کیمیا، شکری، کپ کپ، مریم،حیانی، برہی، قدروی، قدری اور مدھافتی وغیرہ۔ راج کمار نے بتایا کہ ہر کھجور کا اپنا ایک خاص مزہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ مہنگا کھجور عجوہ کھجور ہے۔ یہ دو ہزار روپے فی کیلو ہے اور یہ کھجور طبی اعتبار سے کافی فائدہ مند ہے۔ایک اور تاجر جن کا نام پردیت اگروال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ان کی دکان پر گاہک ماسک لگاکر نہیں آیا تو وہ انہیں کوئی چیز نہیں دے رہے ہیں۔ بیگم بازار میں تعینات پولیس ملازمین نے سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سماجی فاصلہ اور فیس ماسک لگانے والے گاہکوں کو ہم یہاں خریدی کی اجازت دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں پر بازار صبح 7بجے تا 10 صبح تک ہی ہے۔