لوک سبھا چناؤ میں اقلیتوں و کمزور طبقات کی تائید کیلئے کانگریس کی حکمت عملی

,

   

ووٹ کی تقسیم سے بی جے پی کو فائدہ کا اندیشہ، شہری علاقوں میں کانگریس ووٹ بینک مستحکم کرنے کا فیصلہ، روایتی ووٹ بینک کی واپسی کی فکر
حیدرآباد یکم مارچ (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات کیلئے جاریہ ماہ کے دوسرے ہفتہ میں الیکشن کمیشن شیڈول جاری کرسکتا ہے ۔ ایسے میں تلنگانہ کی برسر اقتدار کانگریس پارٹی نے 17 نشستوں کے منجملہ 14 نشستوں پر کامیابی کیلئے حکمت عملی تیار کی ہے ۔ کانگریس ہائی کمان کی جانب سے تلنگانہ میں کئے گئے سروے کے مطابق اگر اقلیتیں اور کمزور طبقات کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیابی ہوتی ہے تو کانگریس پارٹی اپنے نشانہ کی تکمیل کر پائے گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ہائی کمان نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو سروے رپورٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ انتخابی مہم سے قبل اقلیتوں اور کمزور طبقات پر توجہ مرکوز کریں تاکہ کانگریس کا روایتی ووٹ بینک دوبارہ پارٹی کے کھاتے میں واپس ہوجائے۔ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں اور کمزور طبقات کی تائید کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان منقسم دیکھی گئی جس کے نتیجہ میں کانگریس توقع کے مطابق نشستیں حاصل نہیں کرسکی۔ ہائی کمان کو 70 تا 80 اسمبلی نشستوں پر کامیابی کا یقین تھا لیکن گریٹر حیدرآباد اور دیگر شہری علاقوں میں اقلیتوں اور کمزور طبقات کی مکمل تائید حاصل نہ ہوسکی جس کے نتیجہ میں بی آر ایس کو 39 نشستوں پر کامیابی ملی ۔ ذرائع کے مطابق خواتین اور سرکاری ملازمین کی تائید نے کانگریس کو اقتدار تک پہنچایا ہے ۔ اب جبکہ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس 14 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کرچکی ہے لہذا ان طبقات پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا جو اسمبلی چناؤ میں منقسم تھے ۔ پارٹی کو یقین ہے کہ چار ضمانتوں پر عمل آوری کے نتیجہ میں خواتین کی تائید کانگریس کو حاصل ہوگی۔ پارٹی سروے میں اس بات کا پتہ چلا کہ 4 ضمانتوں پر عمل آوری کے باوجود اقلیتیں اور کمزور طبقات پوری طرح کانگریس کے ساتھ نہیں ہیں۔ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان ووٹ کی تقسیم کا بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ لہذا کانگریس ہائی کمان نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ عیسائی طبقہ کے مختلف گروپس سے ملاقات کرکے انہیں اعتماد میں لیں۔ عیسائی طبقہ میں بڑی تعداد دلتوں کی ہے جنہوں نے مذہب تبدیل کرتے ہوئے عیسائیت کو اختیار کرلیا ہے ۔ چیف منسٹر نے گزشتہ دنوں عیسائی طبقہ کے نمائندہ سے ملاقات کی اور انہیں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ چیف منسٹر نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ملک میں علاقائی جماعتوں کو بی جے پی نے تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ ہراساں کرتے ہوئے کانگریس سے دور کرنے کی سازش کی ہے۔ قومی سطح پر کانگریس پارٹی کے استحکام سے ملک میں نہ صرف سیکولرازم کا تحفظ ہوگا بلکہ اقلیتوں اور کمزور طبقات کی ترقی یقینی ہوگی۔ چیف منسٹر عنقریب اپنے دورہ اضلاع کے پروگرام کو قطعیت دیں گے اور ہر ضلع میں دورہ کے موقع پر اقلیتوں اور کمزور طبقات کے نمائندوں سے خصوصی ملاقات کی جائیگی۔ واضح رہے کہ گریٹر حیدرآباد کے 26 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی۔ لوک سبھا چناؤ میں شہری علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حالیہ اسمبلی چناؤ میں اقلیتیں کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان منقسم رہیں۔ لوک سبھا میں اگر یہی صورتحال رہی تو ووٹ کی تقسیم کا فائدہ بی جے پی کو ہوسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت عنقریب اقلیتوں اور کمزور طبقات سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے بجٹ جاری کریگی تاکہ مذکورہ طبقات کو حکومت سے قریب کیا جاسکے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے نے کرناٹک اور تلنگانہ سے کافی توقعات وابستہ کی ہیں۔ دونوں ریاستوں میں اقلیتوں اور کمزور طبقات کی تائید کانگریس کو زائد نشستوں پر کامیابی دلا پائے گی۔ 1