لوگ جو کھانا چاہتے ہیں اس سے آپ کیسے روک سکتے ہیں۔ گجرات ہائی کورٹ

,

   

احمد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے نان ویج کھانا فروخت کرنے پر ان کی بنڈیاں نکال دینے والے 20اسٹریٹ وینڈرس کی درخواست پر سنوائی کے دوران مذکورہ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ کیاہے۔


احمدآباد۔احمد میونسپل کارپوریشن کی نان ویج کھانے کی سڑکوں پر دستیاب چیزیں فروخت کرنے والے ہاتھ بنڈیوں کے خلاف مہم پرسوال اٹھاتے ہوئے مذکورہ گجرات ہائی کورٹ نے پوچھا کہ ”لوگ جو کھانا چاہتے ہیں“ اپنے گھر کے باہر انہیں کھانے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔


احمد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے نان ویج کھانا فروخت کرنے پر ان کی بنڈیاں نکال دینے والے 20اسٹریٹ وینڈرس کی درخواست پر سنوائی کے دوران مذکورہ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ کیاہے‘ مجالس مقامی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

ایک موقع پر جسٹس بیرون ویشواناوی برہم ہوگئے اور استفسار کیاکہ مذکورہ اے ایم سی ”آپ کا مسئلہ کیاہے؟آپ کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ میں اپنے گھر کے باہر کیا کھاؤں؟آپ کیسے لوگوں کو وہ کیاکھانا چاہتے ہیں اس سے کیسے روکیں گے؟اچانک کیونکہ کوئی اقتدار میں ہیں یہ سونچتے ہیں کہ وہ کیا کھائیں؟“۔دائیں بازو جہدکاروں نے مذکورہ حکم نامہ کاخیر مقدم کیا‘ کہا کہ کسی بھی بھی اختیار نہیں ہے کہ لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کریں۔

درخواست کے ذریعہ احمد آباد کے اسٹریٹ ونڈرس جس کے ہاتھ بنڈیاں کو بی جے پی کی زیرقیادت اے ایم سی نے ضبط کرلیاہے‘ الزام لگایاکہ انڈے اور نان ویج کھانے کے اشیاء فروخت کرنے والے وینڈرس کے خلاف مہم کی شروعات راج کوٹ شہر میں ایک منتخب عوامی نمائندے کی جانب سے اس طرے کے کھانے کے اشیاء سڑکوں پر فروخت نہ کرنے کی تجویز کے بعد شروع کی گئی ہے۔

وکیل رونیت رائے جو درخواست کی طرف سے پیش ہوئے ہیں نے اے ایم سی کے اس اقدام کو ”متعصبانہ“ قراردیا اور دعوی کیاکہ مجالس مقامی نے نان ویج کھانا فروخت کرنے والے ہاتھ بنڈیو ں کو صفائی کے ناقص انتظام کا حوالہ دیتے ہوئے ہٹایاہے۔

رائے نے کہاکہ نان ویج کھانا فروشوں کو اس بنیاد پربے دخل کیاگیاہے۔ اس پیشکش کے بعد جسٹس ویشوناوی نے کہاکہ ”کیامیونسپل کمشنر فیصلہ کریں گے کہ میں کیاکھاؤں؟کل کے روز وہ کہیں گے گنے کا جوس نہ پئیں کیونکہ اس سے ضیابطیس ہوتی ہے۔

او ریہ بھی کہیں گے کے کافی صحت کے لئے نقصاندہ ہے“۔ اے ایم سی کی جانب سے وکالت کرنے والے ستیم چھایا پیش ہوئے تو انہوں نے یہ الزام کو مستر دکردیا او رکہاکہ یہ مہم صرف غیرمجاز قبضوں کی برخواستگی کے لئے ہے‘ جسٹس واشانوی نے کہاکہ ”غیر مجاز قبضوں کی آڑ میں آپ ایسا کررہے ہیں کیونکہ آپ کو نان ویج پسند نہیں ہے۔ جواب ہندہ کی سہولت کے لئے ایسا ہمیشہ ہوتا ہے۔ کسی کی آنا کی تسکین کے لئے ایسا نہ کریں“۔

اپنے جواب میں تصویروں کی حمایت سے چھایانے کہاکہ یہ درخواست غلط فہمی کے تحت پیش کی گئی ہے کیونکہ ”یہاں پر تمام نان ویج اسٹالس کو نہیں ہٹایاگیاہے یہ صرف سڑکوں پر ہونے والے غیرمجاز قبضوں کوہٹانے کے لئے کیاگیاہے‘ جس کی وجہہ سے پیدل رہرو وں کے لئے مشکلات کا باعث بن رہا تھا۔

ہم نے کسی کو بیدخل نہیں کیاہے“۔ایک تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے جس کو حلف نامہ کے ساتھ داخل کیاگیاتھا چھایا نے مذکورہ عدالت کو بتایاکہ مذکورہ وینڈرس کو ہی ہٹایاگیاہے جنھوں نے فٹ پاتھ پر قبضہ جمالیاتھا۔


ایم اے سی کی جانب سے اس مہم کو محض غیرمجاز قبضوں کے لئے ہونے کا یقین دلانے کے بعد اس کو تسلیم کرتے ہوئے جسٹس چھایا نے درخواست کو مسترد کردیاہے۔ مجالس مقامی راج کوٹ‘ وڈوڈرا‘ او راحمد آبادنے اس سے قبل اعلان کیاہے کہ سڑک سے تمام نان ویج کھانے کی بنڈیوں کو ہٹادیاجائے گا۔

تاہم چیف منسٹر بھوپیندر پٹیل کی جانب سے مجالس مقام کے اس اقدام کو نامنظورکرنے اور یہ کہنے کے بعد کہ ریاستی حکومت کو لوگوں کے وہ کیاکھانا چاہتے ہیں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے‘ اس مہم کو نان ویج کھانے کے بنڈیوں کے بجائے ”مخالف غیرمجاز قبضے“ مہم کا نام دیدیاگیاہے۔

تاہم بعدازیں بی جے ہی کی ریاستی قیادت نے تمام مجالس مقامی اداروں کو بتایاکہ سڑکوں پر لگائی جانے والے کھانے کی بنڈیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوگی۔ ریاست تمام مجالس مقامی کے اداروں پر بی جے پی کا اقتدار ہے۔