مائیگرنٹس کی منتقلی اور سپریم کورٹ

   

ملک کی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے مائیگرنٹس کی ان کے آبائی شہروں و مقامات کو روانگی کا مسئلہ ایک بار پھر زور پکڑسکتا ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے آج اشارہ دیا ہے کہ تمام مائیگرنٹس کی منتقلی کیلئے مرکزی حکومت و ریاستوں کو 15 دن کا وقت دیا جاسکتا ہے ۔ عدالت کا احساس تھا کہ پندرہ دن کا وقت مائیگرنٹس کی منتقلی کیلئے کافی ہوسکتا ہے ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ جس وقت سے کورونا لاک ڈاون کے مراحل میں توسیع کی گئی ہے اس وقت سے مائیگرنٹس اپنے آبائی مقامات کو جانے کیلئے بے چین ہیںاور کئی مقامات پر انہوں نے کوئی بھی سہولت نہ ملنے کا دعوی کیا ہے ۔ سوشیل میڈیا اور میڈیا بعض واقعات کی تشہیر ہوئی ہے جس میں مائیگرنٹس کو ہونے والی مشکلات کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ ایک لڑکی اپنے والد کو سائیکل پر لے کر دہلی سے بہار پہونچ گئی جبکہ ایک 11 سالہ لڑکا اپنے والد کو ٹھیلہ بندی پر لے کر اترپردیش پہونچا تھا ۔ کئی مائیگرنٹس پیدل ہی سینکڑوں کیلومیٹر طویل سفر پر نکل پڑے ہیں۔ راستے میں حادثات پیش آ رہے ہیں۔ اورنگ آباد میں ٹرین کی پٹریوں پر 15 مائیگرنٹس کی موت ہوگئی ۔ اترپردیش میں سڑک حادثات پیش آئے ہیں جن میں اموات ہوئی ہیں ۔ مائیگرنٹس کو دوران سفر بے تحاشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ حالانکہ کچھ تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اور عوام میں انفرادی جانب سے ان کی مدد کیلئے ہر ممکنہ مدد بھی کی گئی ہے ۔ انہیں کھانے اور پانی کی فراہمی کی کوشش کی گئی لیکن سرکاری امداد بیشتر معاملات میں ندارد ہی دیکھی گئی ۔ یہی وجہ رہی کہ عدلیہ کو پہلے بھی حکومتوں کو ہدایت دینی پڑی کہ حکومتیں مائیگرنٹس کو مفت سفر اور غذا فراہم کریں۔ ان کی پناہ کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ حکومت کی جانب سے مائیگرنٹس کی منتقلی کیلئے شرامک اسپیشل ٹرینوں کا آغاز کیا گیا اور لاکھوں مزدورںکو ان کے آبائی مقامات کو واپس بھیجا گیا ہے تاہم اب بھی لاکھوں مائیگرنٹس ایسے ہیں جو پھنسے ہوئے ہیں۔ مشکلات کا شکار ہیں اور اپنے آبائی مقامات کو جلداز جلد واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مائیگرنٹس کی مشکلات پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹ لیتے ہوئے حکومتوں کو ہدایت دی تھی اور آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ان تمام کی منتقلی کیلئے ریاستوں اور مرکزی حکومت کو پندرہ دن کا وقت دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ابھی کوئی واضح حکم جاری نہیں کیا ہے لیکن منگل 9 جون کو عدالت سے کوئی فیصلہ آسکتا ہے ۔ مرکزی حکومت نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مائیگرنٹس کی منتقلی کے بعد ان کو قرنطینہ میں رکھنے کے تعلق سے کوئی ہدایات فی الحال جاری نہ کی جائیں کیونکہ ابھی ان کو آبائی مقامات پہونچانا ہی سب سے اصل مسئلہ ہے ۔ حکومتوں کے اقدامات کی بات کی جائے تو یہ صرف معمولی نوعیت کے رہے ہیں۔ شرامک اسپیشل ٹرینیں ضرور چلائی گئی ہیں لیکن اس میں بھی مائیگرنٹس کو جو مشکلات ہوئی ہیں وہ سب پر عیاںہیں۔ پہلے تو رجسٹریشن کا مسئلہ ہی کئی رکاوٹوں کا شکار تھا ۔ مائیگرنٹس کو رجسٹریشن میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ حکومت کو اس معاملہ کو سہل بنانا چاہئے ۔ اس کے علاوہ ایسا ایک میکانزم پیش کرنا چاہئے جس کے تحت رجسٹریشن سے لے کر منتقلی تک کے سارے عمل سہولت کے ساتھ انجام پا سکیں اور مائیگرنٹس کو دوران سفر پانی اور غذا کی سہولت بھی فراہم ہوسکے ۔ انہیں سفر کے دوران کی پریشانیوں سے بچانے کیلئے بھی وزارت ریلوے اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کو ایک دوسرے سے اشتراک کرتے ہوئے ایک موثر اور جامع ایکشن پلان تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔
سپریم کورٹ نے آج حکومت کو یہ بھی ہدایت دی کہ تمام مائیگرنٹس جو دوسرے مقامات سے واپس ہو رہے ہیں ان کا رجسٹریشن کرتے ہوئے ریاستوں کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ ان کو روزگار فراہم کرنے کا منصوبہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں عدالت نے کہا کہ مائیگرنٹس کو دوسری راحت و امداد پہونچانے کے منصوبوں سے بھی عدالت کو واقف کروایا جائے ۔ یہ حقیقت ہے کہ جب تک عدالت کی نگرانی میں یہ منصوبہ بندی نہیں کی جاتی اور اس پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک مائیگرنٹس کی مشکلات کا ختم ہونا ممکن نہیں ہے ۔ حکومتیں تقریبا ڈھائی ماہ کے وقت میں بھی اس مسئلہ کی بہتر یکسوئی اور مائیگرنٹس کو راحت پہونچانے میں ناکام ہوچکی ہیں۔ اب عدالت کی نگرانی میں یہ کام ہونا چاہئے تاکہ مائیگرنٹس کو حقیقی معنوں میں راحت مل سکے ۔