ماتھرا میں انہدامی کاروائی نے فرقہ وارانہ موڑ لے لا۔ سپریم کورٹ کو ریلویز نے دی جانکاری

,

   

ریلویز نے کہاکہ درخواست گذار کے پاس درخواست کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی جواز نہیں ہے اور اس کے ہاتھ بھی خراب ہیں
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ میں دائر ایک حلف نامہ میں ریلویز نے کہاکہ ماتھرا میں سری کرشنا جنم بھومی کے قریب انہدامی کاروائی کو چیالنج کرنے والے درخواست گذار نے ان کی کاروائی کو ایک متنازعہ مذہبی احاطے سے جوڑ کر”فرقہ وارانہ موڑ“ دیدیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس طرح کے جھوٹے دعوے درخواست گذار کی طرف سے اس معززعدالت کی طرف سے فوری طور پر غصہ بھڑکانے کیلئے کئے گئے ہیں تاکہ عبوری راحت حاصل کی جاسکے“۔ریلویز نے کہاکہ درخواست گذار کے پاس درخواست کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی جواز نہیں ہے اور اس کے ہاتھ بھی خراب ہیں۔

جوابی دستاویز میں کہاگیاہے کہ انہدام اس وقت کیاگیا جب ماتھرا میں ریلوے نے وریندوان کوماتھرا جنکشن ریلوے اسٹیشن سے جوڑنے والی تیزرفتار یاایکسپریس ٹرینوں کوچلانے کے لئے آزاد دور کے ’میٹر گیج“ کو براڈ ”گیج“میں تبدیل کرنے کامنصوبہ شروع کیاہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ ماتھرا سے وریندوان ایک اہم مذہبی مرکز ہے جہاں پر آنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اگست16مذکورہ سپریم کورٹ نے ریلویز کو ہدایت دی کہ وہ دس دنوں کے لئے متنازعہ اراضی پر جوں کاتوں کا موقف اختیارکرلیں۔

درخواست گذار نے عدالت عظمی میں استدلال پیش کیاکہ ایک وکیل کو گولی مار دئے جانے کی وجہہ سے اترپردیش بار کونسل کی طرف سے منظور کی گئی ایک قرارداد کے مطابق ریلویز نے اترپردیش میں عدالتوں کے بند ہونے کے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہدامی کاروائی شروع کی ہے۔

درخواست گذار یعقو ب شاہ سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہاکہ انہوں نے ماتھرا کی سول عدالت میں انہدام کے خلاف مستقل حکم امتناعی کی درخواست دار کی تھی لیکن اس دوران ریلوے نے انہدام شروع کردیا ہے۔