مایوس اقلیتوں کو سری لنکا کے نئے صدر نے دلایا بھروسہ

,

   

گوٹا بایا راجا پاکسا‘ سابق صدر مہندا کے بھائی لنکا کی خانگی جنگی کے دوران ڈیفنس سربراہ تھے

کولمبو۔ اسنالیسی بدھسٹوں کے خلاف اقلیتی تامل اور مسلمانوں کے ووٹوں کی معمولی تقسیم کے بعد گوٹا بایا راجا پاکسا نے اتوار کے روز کہاکہ وہ تمام سری لنکانس کے صدر ہیں۔

جزیرہ نما ملک کے نویں صدر نے کہاکہ ”میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تمام سری لنکانوں کی خدمات کا میں پابند ہوں باوجود اسکے نسلی یا مذہبی رکاوٹیں ہیں۔

میں یقین دلاتاہوں بالترتیب کام کروں اور میں جنھوں نے مجھے منتخب کیاان شہریو ں کاشکریہ ادا کرتاہوں“۔

اپنے ایک علیحدہ فیس بک پوسٹ میں انہوں نے کہاکہ ”سری لنکا کے لوگوں نے خوف کے بجائے امید‘ کشیدگی کے بجائے اتحاد‘ برہمی کے بجائے خوشی کا انتخاب کیاہے۔

اب کے بعد سے عظیم کامیابیوں کا راستہ ہمارے سامنے کھلا ہے او ریہ ہمارا پہلا قدم ہے جس پر کئی لوگ چلیں گے۔ میں وعدہ کرتاہوں روکے گا نہیں‘ اس وقت تک جب تک سری لنکائی لوگوں کی امیدیں بام عروج پر نہیں پہنچ جاتی ہیں“۔

مگر یہ اقلیتو ں کی یقین دہانی کے لئے کافی نہیں ہوگا‘70سالہ راجا پاکسا نے د س سابل قبل اپنے بھائی او راس وقت کے صدر مہندا راجاپاکسان کے نگرانی میں تامل علیحدگی پسندوں کو فوجی شکست کی نگرانی کی تھی۔۔

تامل سیاسی جماعتوسں نے راجاپاکسا کی شدت کے ساتھ مخالفت کی تھی جس کو ایل ٹی ٹی ای کے خلاف جنگ کے آخری مرحلے میں عام شہریوں کے ساتھ سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بڑے پیمانے پر الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مسلمان جو دوسری بڑی اقلیتی گروپ ہے نے کہاکہ انہیں اپریل میں ہوئی ہوٹل او رگرجاگھروں کے حملوں کے بعد شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں 250لوگ مارے گئے تھے۔

سیاسی کالم نگار ویکٹر ایان نے کہاکہ ”ان کی جیت تقسیم دیکھاتی ہے اور اس کی وجہہ سے مزید مسائل پیدا ہوں گے بالخصوص دیگر مذہبی گروپس کے لئے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمانوں او رتاملوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے“۔

راجاپاکسان کو تامل او رمسلم اکثریتی والے شمالی اور مغربی صوبہ میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مذکورہ تامل شمالی صوبہ کے تمام پانچ انتظامیہ اضلاع جافنا‘ کالی نوچی‘ مولائی تیوی‘ واونیا‘ ماننار اور مسلمانوں کی اکثریت تین مغربی صوبہ کے تین اضلاع ترینکومالی‘ باٹی کالاؤ‘ امپارا‘ پر مشتمل ہے نے راجاپاکسا کے خلاف اور ان کے مخالف ساجیت پرایمداس کے حق میں ووٹ دیا ہے