محمد ﷺ کی سیرت زندگی کے ہر گوشہ میں قابل تقلید

   

محمد عبدالقدیر ایڈوکیٹ
دنیا کی آبادی کا ایک تہائی حصہ بدھزم کا ماننے والا ہے ۔ تاہم بدھا کی زندگی ایک معمہ ہے ۔ صرف چند حکایات ہیں جو ان کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہیں۔ فراہم شدہ مواد سے ہمیں کسی بھی قسم کی کوئی رہنمائی نہیں ملتی ۔ ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ کسی وقت نیپال کے شہزادے تھے اور غوروفکر کا مادہ پایا تھا ۔ جب وہ اپنے بچہ کے باپ کی عمر کو پہنچے تو اُنھیں ایک مصیبت زدہ انسان ملا اس سے وہ اتنے متاثر ہوئے کہ اپنی مملکت کو خیرباد کہدیا ۔ وہ بنارس و پٹنہ ، راج گیر ( بہار ) اور دیگر علاقہ جات میں جہاں پہاڑیاں اور گھنے جنگلات وغیرہ تھے گھومتے رہے ۔ زندگی کے ایک مقام پر پہنچ کر یہ دعویٰ کیا کہ انھیں گیا کے درخت کے نیچے سچائی کا علم ہوا ۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے نئے عقیدہ کی طرف آنے کی دعوت دینی شروع کردی ۔ بنارس سے بہار تک اس کو فروغ دیا ۔ اس کے بعد وہ چل بسے ۔

ہندوؤں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق ایک قدیم سوسائٹی سے ہے ۔ تاریخ میں اس کا ذکر نہیں ہے ۔ تاہم ان میں ممتاز شخصیتیں ہیں جن کو ان کے ناموں سے جانا جاتا ہے ۔ ان کے کردار رامائین اور مہابھارت میں ملتے ہیں ۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ ان کا ظہور کس زمانے میں ہوا تھا ۔ مثالی (Ideal) زندگی کے لئے ضروری ہے کہ وہ انسانیت کے لئے یہ پیغام دے سکے کہ رشتہ داروں کے ساتھ باہمی تعلقات کیسے ہوں ؟ ان کے فرائض اور ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان کے حقوق کیا ہیں؟ ہمیں مذہبی لیڈروں کے مستند تفصیلات معلوم کرنے چاہئے تب ہی جاکر ہم ان کی شخصیت کو قابل اتباع و تقلید سمجھ سکتے ہیں ۔ جب ہم اس تناظر میں مطالعہ کرتے ہیں تو صرف محمد ﷺ ہی ایسی واحد شخصیت منصب شہود پر نظر آتی ہے جو انسانی زندگی کے ہر گوشہ میں قابل تقلید اور قابل اتباع ہے ۔

قرآن کہتا ہے : ’’واقعی اﷲ کے رسول ﷺ بہترین نمونہ ہے اس کے لئے جو اﷲ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اور کثرت سے اﷲ کو یاد کرتا ہے (ق ۳۳:۲۱)
اس آیت میں محمد ﷺ کے اعلیٰ کردار اور نہایت اہم سچائی نظر آتی ہے ۔ رسول اکرم ﷺ عقیدہ اور نیکی کے اعلیٰ اقدار کے حامل ہیں۔ آپؐ کے مخالفین کے نزدیک یہی ایک خوبصورت اور حقیقی زندگی ہے ۔ ایک مظلوم قوم سے ہوتے ہوئے بھی آپؐ نے ایک مصلح کی حیثیت سے اہل مکہ کے لئے ایک اعلیٰ اُسوۂ حسنہ کی مثال پیش کی ۔ اس کے ساتھ مدینہ منورہ میں ریاست کے صدر کی حیثیت سے معرکے ، شادی بیاہ ، دشمنوں کا خاتمہ اور مزید اس طرح کے اعمال جو معاشرہ میں ہوتے ہیں ان کو بہتر بنایا ۔ ان کی تعلیمات صرف نظریاتی نہیں تھیں جو انسانی زندگی کے لئے ناقابل قبول ہوں ۔ (اخذ : محمد ﷺ انسانیت کیلئے ایک مثالی شخصیت)