محکمہ اقلیتی بہبود میں 167 افراد معمولی تنخواہ پر برسرخدمت

   

ملازمین افراد خاندان کی پرورش کو لے کر پریشان حال ، مسئلہ کو حل کرنے پر توجہ ، ایم اے وحید
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔27جنوری۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں ایسے 167 افراد خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی عمر گذرنے کے باوجود بھی وہ سرکاری ملازم کی حیثیت یا پھر کنٹراکٹ ملازم کے برابر بھی تنخواہیں حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔آندھرا پردیش ریاستی اردو اکیڈمی کی جانب سے قائم کئے گئے کمپیوٹر مراکز اور لائیبریریوں میں خدمات کی انجام دہی کیلئے جن افراد کا تقرر عمل میں لایا گیا تھا وہ ریاست تلنگانہ میں سب سے زیادہ اچھوت ملازمین کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں کیونکہ ان کی تنخواہیں کنٹراکٹ ملازمین کے برابر بھی نہیں ہیں جبکہ اردو اکیڈمی میں ان ملازمین کے بعد حالیہ عرصہ میں خدمات کی انجام دہی کیلئے منتخب کئے گئے افراد کی خدمات کو بھی باقاعدہ بنایا جا چکا ہے جبکہ یہ 167ملازمین تنخواہ میں اضافہ کا مطالبہ کر رہے ہیں تو ان کی خدمات کے متعلق متعدد سوالات کئے جا رہے ہیں۔ اردو اکیڈمی کی جانب سے شروع کئے گئے ان لائیبریریوں اور کمپیوٹر سنٹرس کو محکمہ اقلیتی بہبود نے سال 2016میں فیصلہ کرتے ہوئے تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے حوالہ کردیا تھا اور اب بھی یہ ادارے جو کہ اردو اکیڈمی کی جانب سے قائم کئے گئے تھے تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے زیر انتظا م ہیں اور ان اداروں کی تعداد میں تخفیف کردی گئی ہے۔ سال 2016میں 33کمپیوٹر سنٹرس اور 43 لائیبریریز تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے حوالہ کی گئی تھیں اور 176ملازمین کی خدمات کو کارپوریشن کے حوالہ کیا گیا تھا لیکن اب ان مراکز کو 38کمپیوٹر سنٹرس کم لائیبریریز میں تبدیل کیا جا چکا ہے اور ان 176ملازمین میں 10 ملازمین کم ہوچکے ہیں لیکن انہیں تنخواہیں تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ فراہم کی جا رہی ہیں لیکن ان کی تنخواہیں انتہائی معمولی ہیں۔اردو اکیڈمی سے ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو ان اداروں کی منتقلی کے نتیجہ میں یہ ملازمین نہ اکیڈمی کے رہے اور نہ ہی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں ان کی خدمات کو کم از کم کنٹراکٹ کے اساس پر قبول کیا جا رہاہے بلکہ روایتی تنخواہ جاری کی جا رہی ہیں۔ ان ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں میں اضافہ کے لئے عہدیداروں کی جانب سے محکمہ فینانس کو فائیل روانہ کرنے پر دریافت کیا جا رہاہے کہ آیا ان ملازمین کے تقرر کے وقت ان کی جائیدادیں منظورہ تھی؟ اردو اکیڈمی کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق یہ مراکز قائم کئے گئے تھے اور ان مراکز میں تقررات بھی اردو اکیڈمی کی جانب سے کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ملازمین بے یار و مددگار ہیں جن کی کوئی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔ ریاست تلنگانہ کے دیگر محکمہ جات میں کنٹراکٹ پر خدمات انجام دینے والے اٹنڈر کو 12ہزار روپئے تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ کنٹراکٹ لائیبریرین کو بھی 15ہزار روپئے مشاہرہ دیا جاتا ہے اور کمپیوٹر ٹرینر کی خدمت کوئی کنٹراکٹ ملازم کرتا ہے تو اس کا مشاہرہ 15ہزار 500 روپئے ہوتا ہے لیکن اردو اکیڈمی کی جانب سے برسوں قبل تقرر حاصل کرنے والے ان 167ملازمین کی تنخواہ ان کے نصف بھی نہیں ہے اور برسوں سے یہ ملازمین حکومتوں سے نمائندگیاں کرتے آئے ہیں اور سال 2016میں ان مراکز کی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو منتقلی کے بعد اردو اکیڈمی ان کی خدمات سے جڑے مسائل سے اپنا دامن جھاڑ رہی ہے جبکہ ملازمین کا الزام ہے کہ حالیہ عرصہ میں اردو اکیڈمی میں جن لوگوں کا تقرر کیا گیا ہے ان کی خدمات کو باقاعدہ بھی بنا دیا گیا ہے جبکہ 167 ملازمین اپنے خاندانوں کی پرورش کے لئے بھی پریشان ہیں اور ان کے مطالبات سے اپوزیشن اور حکومت سب واقف ہیں لیکن ان کے مسائل کے حل سے عدم دلچسپی ناقابل فہم ہے۔جناب ایم اے وحید منیجنگ ڈائیریکٹر تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن نے بتایا کہ ان ملازمین کے مسائل سے حکومت اور محکمہ کے اعلی عہدیداروں کو واقف کروایا جاچکا ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلی عہدیداروں نے مذکورہ فائیل محکمہ فینانس کو روانہ کردی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس مسئلہ کی یکسوئی کے لئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔