مدھیہ پردیش حکومت کے بلڈوزر مہم کے خلاف مسلم علمائے ہائی کورٹ سے رجوع ہوں گے

,

   

اپریل10کے روز فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آنے کے اگلے دن سے کھارگاؤن اور بروانی اضلاع میں انہدامی کاروائی شروع ہوئی ہے
بھوپال۔ریاست کے کھارگاؤن اور بروانی اضلاع میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والے بلڈوزر مہم کے خلاف ہفتہ کے روز بھوپال میں مسلم علماؤں کے ایک گروپ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

مذکورہ علماؤں نے شہر قاضی سید مستحق علی ندوی کی قیادت میں الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومت نے کئی مسلمانوں کو بے گھر کردیا ہے اور اس شدید گرمی میں انہیں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور کیاہے۔

اس کے علاوہ ان علماؤں نے بی جے پی کی زیر قیادت حکومت پر کمیونٹی کے ساتھ تشدد کے معاملات میں بغیر کسی تحقیقات کے متعصبانہ اور نشانہ بنانے کا بھی الزام لگایاہے

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ایسے کئی فیملیاں ہیں جس کے گھر منہدم کردئے گئے ہیں حالانکہ ان کے گھر کا کوئی فیملی ممبرس تشدد میں ملوث نہیں ہے۔ انہوں نے استفسار کیاکہ حکومت کیسے اس ایک گھر کو منہدم کرسکتی ہے جو پردھان منتری آوس یوجنا کے تحت تعمیر کیاگیا ہے‘ اس کے لئے ایک رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ ضلع انتظامیہ کے کھارگاؤن میں پی ایم وائی اے کے تحت تعمیر ایک مکان کو منہدم کردیاہے۔

ندوی نے کہاکہ ”ہم نے ہائی کورٹ میں حکومت کی بلڈوزر مہم کی مخالفت کا فیصلہ کیاہے۔ ہم نے آپس میں اس مسلئے پر بات کی ہے اور ہم یقینا اس یکطرفہ کاروائی پر عدالت سے رجوع ہوں گے“

اپریل10کے روز فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آنے کے اگلے دن سے کھارگاؤن اور بروانی اضلاع میں انہدامی کاروائی شروع ہوئی ہے۔ابتداء میں حکومت نے غیر قانونی قبضوں کے خلاف بلڈوزر مہم کی شروعات کی اپنی بات پر قائم ہے۔