مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کی تغذیہ اسکیم میں ’بڑا گھوٹالہ‘ سی بی ائی سے شکایت کی جائے گی: اے اے پی

,

   

بھردواج نے مزیدکہاکہ مذکورہ وزیراعظم کوچاہئے کہ اس ’اسکام‘ کی جانچ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی) او رانفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) سے کرائیں۔


نئی دہلی۔عام آدمی پارٹی(اے اے پی) نے جمعرات کے روز الزام لگایاہے کہ بی جے پی کی اقتدار والی ریاست مدھیہ پردیش میں کروڑ ہا روپیوں کا ”ایک بڑا اسکام“ پیش آیا ہے جو سپلیمنٹری نیو ٹریشن اسکیم کے نفاذ میں ہے‘ اورکہاکہ وہ سی بی ائی میں اس پر ایک شکایت درج کرائیں گے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے اے پی کی چیف ترجمان سوربھ بھردواج نے اکاونٹس جنرل ایڈیٹ رپورٹ کا حوالہ دیا اوراشارہ کیا کہ مدھیہ پردیش چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوپان اس میں ملوث ہیں کیونکہ اس اسکیم کو نافذ کرنے والے ویمن اور چائلڈ ویلفیر محکمہ‘ ان ہی کی نگرانی میں آتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”کروڑہاروپئے پر مشتمل یہ ایک بڑا اسکام ہے۔

اور ہم آج اس میں جانچ کی مانگ کے ساتھ سی بی ائی میں شکایت کررہے ہیں“۔ بھردوراج نے کہاکہ ریاستی کی اسکیم جس میں 2500کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں‘ چھ ماہ سے تین سال کی عمرکے بچوں‘ دودھ پلانے والی ماؤں اور لڑکیوں کو جو تعلیم ترک کرچکے ہیں کہ ”فورٹ فائیڈفوڈ“ فراہم کرنے سے متعلق ہے۔

اکاونٹ جنرل کے ایڈیٹ کو ”حیران کن“ قراردیتے ہوئے مذکورہ اے اے پی لیڈر نے کہاکہ جن گاڑیو ں کا ٹرکوں کے طور نمبرات درج کئے گئے ہیں جس کے ذریعہ سپلیمنٹری نوٹریشن اسکیم کے تحت مدھیہ پردیش کے 50اضلاعوں میں گھروں کو راشن لے جایاگیاہے وہ ”موٹرسیکلیں‘ کاریں اور واٹر ٹینکرس“ میں تبدیل ہوگئی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایاکہ ”اس طرح کی بڑی بدعنوانی کی داستان ٹی وی چیانلوں پر کئی دنوں سے چلائی جارہی ہے مگر کوئی کاروائی نہیں ہے اور سی بی ائی و ای ڈی نے اب تک وزیراعظم مودی کی اپنی پارٹی(بی جے پی) کے چیف منسٹر کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیاہے۔

جس محکمہ کے تحت اس اسکیم کا نفاذ عمل میں آتا ہے وہ شیوراج سنگھ کے ماتحت ہے“۔

بھردواج نے مزیدکہاکہ مذکورہ وزیراعظم کوچاہئے کہ اس ’اسکام‘ کی جانچ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی) او رانفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) سے کرائیں۔

ٹی ایچ آر اسکیم جو سپلیمنٹری نوٹریشن پروگرام‘ پوشن آہار‘ پر مشتمل ہے کے متعلق اکاونٹ جنرل ایڈیٹ رپورٹ ریاست میں ایک سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے‘ کانگریس بھی اس کے نفاذ میں بدعنوانی کے الزامات لگارہی ہے۔

تاہم مدھیہ پردیش حکومت نے اسکیم کے نفاد میں کسی بھی بے قاعدگی سے انکار کیاہے اور کہا ہے کہ اس پروگرام پر اکاونٹ جنرل کے ایڈیٹ رپورٹ ”خاطی نہیں“ ہے۔