مذاکرات کے باوجود ایران کی جوہری پیش رفت جاری

   

ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری بات چیت کے دوران آئی اے ای اے کا انکشاف

اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ایران نے ایک پہاڑ میں کھودے گئے فورڈو پلانٹ میں زیادہ مؤثر جدید سینٹری فیوجز کے ساتھ یورینیم کی افزودگی کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران یورینیم افزودہ کرنے کی اپنی صلاحیتیوں میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سن 2015کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کے حوالے سے ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان بات چیت چل رہی ہے۔ امریکہ اس مذاکرات میں بالواسطہ شریک ہے۔ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والی اس بالواسطہ بات چیت کے نتیجے میں سن 2015کا وہ جوہری معاہدہ بحال ہوسکتا ہے جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن2018میں یک طرفہ طور پر ختم کردیا تھا۔اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں امریکہ ، یورپی یونین اور اقو ام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں راحت دینے کی بات کہی گئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے سن 2015کے جوہری معاہدے سے 2018 میں امریکہ کویک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا اور ایران کے خلاف مزید سخت ترین پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس کی وجہ سے ایران سخت ناراض ہوگیا جبکہ معاہدے کے دیگر فریقین برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے ساتھ کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اسی کے ساتھ تہران نے معاہدے کے ضابطوں کی دھیرے دھیرے خلاف ورزی شروع کردی۔جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ پانچ ماہ کے تعطل کے بعد گزشتہ ہفتے دوبارہ شروع ہوا۔