مرکزی وزیر داخلہ کو فوری مستعفی ہونے کا مشورہ : سید قاسم رسول الیاس

   

این آر سی کے خلاف احتجاج میں فوت ہونے والوں کو ایکس گریشیا کا مطالبہ ، صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا کا بیان
حیدرآباد۔9 جنوری(سیاست نیوز) مرکزی وزیر داخلہ فوری اپنے عہدہ سے مستعفی ہوں اور سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران فوت ہونے والوں کو10 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کا اعلان کیا جائے۔ قومی صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا جناب سید قاسم رسول الیاس نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں قانون ترمیم شہریت اور این آر سی کے علاوہ این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے وہ نوجوانوں کی قیادت میں جاری ہے اور نوجوان گروپس نے ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔ جناب سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ نوجوان نسل مصلحت سے پاک ہوتی ہے اور انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ ان کی تحریک کا کیا انجام ہوگا وہ تحریک شروع کرنے کے بعد کسی بھی چیزکی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور اب ملک بھر میں غیر سیاسی پلیٹ فارمس اور نوجوان نئی قیادت تیار کررہے ہیںاور اس جدوجہد کو کسی بھی طرح سے روکنا ناممکن ہے۔ صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے کہا کہ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جس طرح سے پولیس نے سرکاری و خانگی املاک کو نقصان پہنچایا ہے اس کی پابجائی بھی پولیس کی تنخواہوں سے کی جائے کیونکہ اتر پردیشن حکومت کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی جائیدادوں کی قرقی کے ذریعہ نقصانات کی پابجائی کی جائے گی تو اس معاملہ میںبھی وہی موقف اختیار کیا جانا چاہئے ۔جناب سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے قانون ترمیم شہریت کے ذریعہ ملک کے اقلیتوں کے ساتھ دلتوں اور پسماندہ طبقات کو ہی نہیں بلکہ ہر ہندستانی کو مشتبہ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ہندستانی عوام کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے طویل مدتی جدوجہد جاری رکھنے کے علاوہ کاغذنہیں دکھائیں گے مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں مختلف ریاستوں میں شہریوں میں شعور اجکاگر کرنے کے علاوہ احتجاجی پروگرامس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ہندستان میں مسلمانوں نے جو حالات دیکھے ہیں ان حالات کا سامنا کرنے کے بعد اب کسی بھی طرح کے حالات سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی حکومتیں مسلمانوں کو خوفزدہ کرسکتی ہیںاور ان حالات میں مسلمانو ںکو دیگر ابنائے وطن کے ساتھ تحریک میں حصہ لیتے ہوئے ملک کے دستور کے تحفظ کی کوشش کرنی چاہئے ۔