مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے والے رام بھگت گوپال کو ہریانہ پولیس نے کیاگرفتار

,

   

گروگرام۔ہریانہ کے پٹوڈی میں مسلمانو ں کے اجتماعی قتل عام کے لئے حوصلہ دینے او رنفرت بھڑکانے کی تقریر کرنے کے ایک روز بعد پولیس نے پیر کے روز رام بھگت گوپال کو اس کی نفرت انگیز تقریر پر گرفتار کرلیاہے۔

اب اس کو عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔قبل ازیں دن میں مانیسار پولیس نے ایف ائی آردرج کی ہے۔

گروگرام پولیس نے بھی ایک مقدمہ درج کیا۔فرقہ پرستی سے بھری مہاپنچایت میں 4جولائی کے روز ایک تقریر کے دوران اس نے ہندوؤں سے بدلا لینے کے لئے مسلم عورتوں کو محروس کرنے ک استفسار کیا۔

اس نے پوچھا کہ”کیا ہم ایک ’سلمیٰ‘ کو محروس نہیں کرسکتے؟“۔ اس نے مزید کہاکہ ”ایک بار اپنے کالج کے باہر نکلو ہم بتائیں گے کس کی قبر کھودے گی اورکس کی نہیں“۔

سوشیل میڈیا پر وائر ل ہونے تقریر میں اس نے کہاکہ ”جب مسلمانوں کو قتل ہوگا تو وہ پکاریں گے رام رام“۔ مہاپنچایت سے ایک دن قبل گوپال نے نوجوانوں سے کہاتھا کہ بڑی تعداد میں مہاپنچایت میں شرکت کریں۔

انہوں نے کہاتھا کہ”ہماری بیٹوں او ربہنوں کے احترام میں ہمیں وہی زبان بولنا چاہئے جو ہماری دشمن سمجھتے ہیں“۔

گوپال نے مزید کہاکہ ”اس کاروائی کا مناسب ردعمل ضروری ہے۔ ہمیں ’لوجہادی‘ سانپوں کا سر کچلنا چاہئے“
جامعہ میں گولی چلانا
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے رام بھگت گوپال سرخیوں میں ہے۔ جنوری 2020 میں سی اے اے‘ این آرسی کی حمایت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہاتھ میں بندوق تھامے مارچ کیاتھا۔ دہلی پولیس اہلکاروں کی قریب موجودگی کے ساتھ گوپال نے اپنی بندوق سے گولی چلاتے ہوئے چلایاتھا’’یہ لوگ آزادی“۔اس کی گولی سے ایک طالب علم زخمی ہوا تھا۔ اس حملہ آوروں کو پولیس فوری موقع سے لے کر چلی گئی تھی