مسلم محلوں اور مکانات کی تصویر کشی، مسلمانوں کی خفیہ طور پر اطلاعات کا حصول

,

   

جگتیال میں سازش ناکام،ارباب خوابِ غفلت میں
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : شہر جگتیال میں مقامی مسلمانوں کی بروقت چوکسی نے ایک سازش کو ناکام بنادیا ۔ جہاں سروے کے نام پر مقامی مسلمانوں کے مکانات اور محلوں کی تصویر کشی کی جارہی ہے ۔ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اندرون ہفتہ جگتیال میں یہ دوسرا واقعہ ہے جہاں مقامی مسلمانوں کی خفیہ طور پر اطلاعات حاصل کی جارہی تھیں ۔ انتہائی افسوسناک بات تو یہ ہے کہ ان ساری سرگرمیوں سے ارباب مجاز لا علمی کا اظہار کررہے ہیں ۔ جگتیال کے محلہ گنج میں آج مقامی مسلم نوجوانوں نے 6 افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا جو اپنے ساتھ جدید ٹکنالوجی کے الیکٹرانک آلات کے ساتھ مسلمانوں کے مکانات کی تصویر کشی اور مبینہ طور پر مسلمانوں کا ڈاٹا جمع کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔ تین موٹر سیکلوں پر 6 افراد جو کرناٹک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ جگتیال کے محلہ گنج میں نمودار ہوئے اور مسلمانوں کا ڈاٹا جمع کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔ تاہم مقامی مسلم نوجوانوں کی بروقت چوکسی اور مستعدی سے ان کی کوشش ناکام ہوئی اور مزید ایک خفیہ سازش کا پردہ فاش ہوا ۔ مقامی مسلمانوں نے انہیں روک لیا اور ان سے سروے کے تعلق دریافت کیا جو خاطر خواہ جواب و جواز پیش کرنے میں ناکام رہے اور ایک درخواست دیکھائی جو انہوں نے ڈی جی پی سے اجازت حاصل کرنے کے لیے داخل کی تھی جس پر کسی قسم کی کوئی منظوری نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے مقامی پولیس اور کلکٹر سے کسی قسم کی اجازت لی تھی جو خفیہ طور پر جگتیال پہونچ گئے ۔ اس واقعہ کے بعد مقامی مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگئی اور چند ذمہ دار مسلم افراد نے ان سروے کرنے والوں کو پولیس کے حوالے کردیا ۔ جہاں پولیس نے انہیں حراست میں لیتے ہوئے پوچھ تاچھ کی ۔ حراست میں لیے گئے سروے ایجنٹوں نے خود کو گوگل سروے سے وابستہ قرار دیا ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ان کے قبضہ سے پولیس نے گجرات احمد آباد کی ایک خانگی کمپنی کا لیٹر برآمد کیا ۔ جس میں 29 جولائی 2019 کے دن ڈائرکٹر جنرل آف پولیس تلنگانہ سے اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواست دی گئی تھی ۔ ازورے نالج کارپوریشن کی جانب سے یہ سروے کیا جارہا تھا ۔ مقامی مسلمانوں نے بے چینی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر گوگل سروے بڑے مقامات لینڈ مارک کی نشاندہی کے لیے کیا جاتا ہے انہوں نے سوال کیا کہ آیا تو پھر سروے مقامی محلے اور مقامی مسلمانوں کے مکانات کا کیوں کیا جارہا ہے ۔ اور سروے کے نام پر ڈاٹا حاصل کرنے تفصیلات کیوں حاصل کی جارہی ہے ۔ اور اندرون ہفتہ اس طرح کے دوسرے واقعہ کے بعد مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اس اقدام کے پیچھے کسی سازش کے کارفرما ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ مقامی مسلمانوں نے مسلم برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی سروے کے نام پر گلی محلوں میں پہونچنے والے افراد سے چوکنا رہیں اور فوری اس کی اطلاع مقامی ذمہ دار مسلمانوں کو دیں اور مسئلہ کو فوری پولیس سے رجوع کریں۔۔