مشرقی وسطی۔ دوسری شادی کے لئے بینک نے کیا قرض کااعلان‘ مخالفت کا سامنا

,

   

قاہرہ۔ ایک عراق کی سرکاری بینک نے دوسری شادی کرنے والے سیول سرونٹس کو ایک قرض دینے کااعلان کیاہے۔اس اقدام سے خواتین کی حمایت کرنے والوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

الرشید بینک نے ان سرکاری ملازمنین کو دوسری شادی کے لئے ایک شرط پر قرض دینے کا اعلان کیاہے کہ نہ تو انہیں اور ان کی پہلی بیوی کو شادی کے قرض سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔

قرض دہندگان کو 10ملین عراقی دینار(8389ڈالرس) قرض دیاجائے گا۔

قرض کی دوسری شرط کم سے کم خدمات کے لئے دو سال باقی رہنا چاہئے۔ اس پیشکش کے لئے بینک کو ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

عراق کے وزیر اعظم کی مشیر برائے خواتین امور حنان الفتلاوی نے ٹوئٹ کیاہے کہ ”شرمناک بات ہے کہ ایک باوقار بینک سے اس طرح کا شرمناک بیان سامنے آیاہے۔

عورتیں فروخت کے لئے نمائش میں رکھی جانے والی چیز نہیں ہیں“۔

اس کو ”انتظامیہ الجھن“ قراردیتے ہوئے عراق کے قانون ساز رضوان الشیخ نے متنازعہ قرض کو برخواست کرنے کی مانگ کی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم مصطفےٰ الخادمی پر زوردیاکہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔ انہوں نے فیصلہ واپس لینے تک سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے کا بھی انتباہ دیاہے۔

الشیخ کے حوالے سے گلف نیوز نے کہاکہ ”سرکاری اور خانگی بینکوں کو چاہئے وہ اپنی پالیسی خواتین کے لئے روزگار فراہم کرنے کی طرف بدلے اور غیر ضروری فیصلوں کے ذریعہ استعمال کی جانے والی چیزوں بنانے کے بجائے چھوٹی صنعت کے پراجکٹس کے لئے قرضہ جات کی پیشکش کرے“۔

دوسری شادی کو فروغ دینے کے مقصد سے قرض دینے کی بات سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بینک نے دعوی کیاہے کہ یہی قرض بیوہ‘ مطلقہ اور خصوصی حالات کا شکار خاندانوں کے لئے یہ فائدہ مند ہوگا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ایک بینک کے طور پر ہمیں دوسری شادی کو فروغ دینے کا کوئی قانون اختیار نہیں ہے۔

یہ قرض مردوں اورعورتوں دونوں کے لئے ہے‘ اور ان کے لئے نامزد کیاگیاہے جن کے حالات انہیں دوبارہ شادی کرنے پابند کرسکتے ہیں“